قاتلانہ حملے کے 23 دن بعد عمران خان پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی قیادت کے لیے تیار
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے تحریک انصاف کا آج کا جلسہ وفاقی حکومت ، اسٹیبلشمنٹ اور خود عمران خان کے لیے ایک امتحان ہے۔
اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کے ٹھیک 23 دنوں بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ایک مرتبہ سیاسی میدان میں اتر رہے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان آج راولپنڈی میں اپنے کارکنان اور لانگ مارچ کے شرکاء کو جوائن کریں گے ، جہاں وہ مری روڈ پر جلسہ عام کریں گے۔
عمران خان لاہور سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے راولپنڈی پہنچیں گے اور وہ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے گراؤنڈ میں اتریں گے اور اپنی احتجاجی تحریک کو لیڈ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی جان کو شدید خطرات لاحق، لانگ مارچ ملتوی کرنے کی اپیل
تَخرِیب کار آئینی حد عبور کرکے اسلام آباد آئے تو قانون حرکت میں آئے گا، خواجہ آصف
واضح رہے کہ اس سے قبل جی ایچ کیو نے چیئرمین تحریک انصاف کے ہیلی کاپٹر کو پریڈ گراؤنڈ میں لینڈ کرنے کی اجازت دی تھی ، تاہم اسلام آباد انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس نے جمعے کے روز پاکستان تحریک انصاف کو فیض آباد کے قریب لانگ مارچ کے لیے اسٹیج لگانے سے روک دیا تھا ، تاہم پولیس حکام نے پی ٹی آئی کو سکستھ روڈ پر جلسے کے لیے مرکزی اسٹیج لگانے کی اجازت دے دی تھی۔
راولپنڈی انتظامیہ نے عمران خان کی زیرقیادت ، پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں۔ جلسے کے موقع پر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کی سیکیورٹی کے لیے 8 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
راولپنڈی کے ڈپٹی کمیشنر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو راولپنڈی میں حکومت کے خلاف جلسہ کرنے کی مشروط اجازت دے دی۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق جلسے کی انتظامیہ کو 56 شرائط پر مشتمل ہیڈآؤٹ دیا گیا۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق پی ٹی آئی کو راولپنڈی کے علاقے فیض آباد میں عوامی اجتماع کرنے کی اجازت ہے۔
شرائط کے مطابق فیض آباد کو 26 نومبر کی رات کو خالی کرنا ہو گا ، کیونکہ انگلینڈ کی ٹیم پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے راولپنڈی پہنچ رہی ہے۔
عمران خان کی زیرقیادت تحریک انصاف کے کارکنان اور رہنماؤں کو جلوس کے مقررہ راستوں پر سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، جب کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو عوامی اجتماع سے پہلے اور بعد میں سن روف گاڑی استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق عمران خان کو راولپنڈی میں جلسے سے خطاب کے دوران بلٹ پروف اسٹیج استعمال کرنا ہوگا۔
ڈی سی کے نوٹی فیکیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو علامہ اقبال پارک داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر کے جاری کردا نوٹی فیکیشن کے مطابق جلسے کے دوران کسی بھی جانی نقصان کی ذمہ دار خود جلسہ انتظامیہ ہو گی، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈرون کیمروں کے استعمال پر پابندی ہو گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تقریباً تمام صوبائی حکومتوں کو تھریٹ لیٹر لکھا گیا ہےکہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے ، کوئی بھی دہشتگرد تنظیمیں انہیں یا ان کی پارٹی کارکنان کو نشانہ بناسکتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ اگر عمران خان جلسہ کرنے پر بضد ہیں تو وہ انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے ، کیونکہ حکومت کو اس حوالے سے یقین ہے کہ حملہ ہوسکتا تو سیکیورٹی انتظامات بھی ویسے ہی کرے۔
ان کا کہنا ہے اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ تحریک کی لیڈ اسلام آباد سے نہیں راولپنڈی سے کررہے ہیں ، جس کا مطلب ہے کہ یہ عمران خان ، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا بھی امتحان ہے۔