مریم اور حمزہ کے گروپوں میں پھوٹ، ن لیگ لاہور کا ورکرز کنونشن بری طرح فلاپ
کنونشن کی صدارت حمزہ شہباز نے کرنی تھی، وہ ایک روز قبل لندن روانہ ہوگئے،صوبائی صدر رانا ثنا اللہ سمیت کوئی مرکزی رہنما شریک نہیں ہوا، مرکزی قیادت کی عدم موجودگی نے کارکنوں کو اچھا پیغام نہیں دیا، اندرونی ذرائع
مریم اور حمزہ کے گروپوں میں مبینہ طور پر پھوٹ پڑنے کے باعث مسلم لیگ ن لاہور کا ورکرز کنونشن بری طرح فلاپ ہوگیا۔
بدھ کو لاہور میں منعقدہ ورکرز کنونشن میں صوبائی صدر وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ سمیت کسی مرکزی رہنما نے شرکت نہیں کی نہیں کی ۔
یہ بھی پڑھیے
سلیمان شہباز کی وطن واپسی کے بعد حمزہ شہباز لندن روانہ ہو گئے
میاں نواز شریف جنوری کے دوسرے ہفتے وطن واپس آرہے ہیں، پارٹی ذرائع
روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کی ہدایت پر بدھ کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع مسلم لیگ ن کے ہیڈکوارٹر میں ورکرز کنونشن کا اہتمام کیا گیا جس کا مقصد ممکنہ قبل از وقت انتخابات کی تیاری کیلیے کارکنوں کو اکٹھا کرنا تھا ۔
تاہم یہ مشق بڑی مایوسی کا باعث بنی کیونکہ پارٹی کا ایک بھی مرکزی یا صوبائی رہنما کنونشن میں شریک نہیں ہوا۔ رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز، رکن پنجاب اسمبلی خواجہ عمران نذیر، رابعہ فاروقی، راحیلہ خادم حسین اورسابق ارکان اسمبلی مہر اشتیاق اور شمائلہ راناسمیت تیسرے درجے کی قیادت نے تقریب میں شرکت کی ۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ جنہوں نے گزشتہ جمعے کو ایک اجلاس میں پارٹی کے ضلعی صدور اور جنرل سیکرٹریز کو ورکرز کنونشن کے انعقاد اور الیکشن کی تیاری شروع کرنے کے حوالے سے نواز شریف کا پیغام پہنچایا تھا، ان کی غیر موجودگی بھی قابل دید تھی۔
پارٹی کے پرانے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں شاید ہی لاہور یا کسی اور جگہ مسلم لیگ ن کا ورکرز کنونشن ہوا ہو جس میں کسی اہم رہنما نے شرکت نہ کی ہو۔ نواز شریف کے پیغام کے بعد چند روز قبل اسلام آباد میں منعقدہ پہلے ورکرز کنونشن کی صدارت مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کی تھی۔
لاہور کنونشن کو زیادہ اہم سمجھا جا رہا تھا کیونکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ایک ماہ سے زائد عرصے سے شہر میں مقیم اور ان کی پارٹی تقریباً روزانہ کی بنیاد پر یہاں جلسے کر رہی ہے۔
ایک اندرونی ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ لاہورکنونشن میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کی عدم موجودگی نے کارکنوں کو اچھا پیغام نہیں دیا۔اپنے درمیان کسی بھی مرکزی رہنما کو نہ پاکر کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی ،یہ پارٹی قیادت کی شکست خوردہ ذہنیت کی عکاسی ہے ۔
مسلم لیگ (ن) کے اندر گروپ بندی کوناکام شو کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گروپ بندی کی وجہ سے ہی مسلم لیگ ن لاہور کے صدر کی تقرری میں ایک سال سے زیادہ تاخیر ہوچکی ہے۔ پرویز ملک کے انتقال کے بعدسے یہ عہدہ خالی ہے لیکن مریم اور حمزہ گروپوں کے درمیان لڑائی کے باعث اس شہر میں اہم تقرری میں غیر معمولی تاخیر ہورہی ہے جو شریفوں کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔
پارٹی کے اندرونی ذریعے کا کہنا ہے کہ مریم نواز چاہتی ہیں کہ ان کے پسندیدہ ایم پی اے ملک سیف الملوک کھوکھر مسلم لیگ ن لاہور کی صدارت سنبھالیں جب کہ حمزہ شہباز اور خواجہ سعد رفیق ایم پی اے رانا مشہود کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لندن میں موجود نوازشریف اس معاملے کو دیکھنے کیلیے بہت مصروف نظر آتے ہیں ۔ کھوکھر برادران پارٹی کے بڑے ’’فنانسرز‘‘ ہونے کے ناطے بڑے میاں صاحب اور ان کی بیٹی کے بہت قریب ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز جولائی میں چوہدری پرویز الٰہی سے وزارت اعلیٰ کا انتخاب ہارنے کے بعد سے عملاً غیرفعال ہوچکے ہیں۔حمزہ شہبازکو لاہور کنونشن کی صدارت کرنی تھی لیکن وہ ایک روز قبل منگل کو لندن روانہ ہو گئے۔ مریم نواز پہلے ہی گزشتہ اکتوبر سے لندن میں ہیں اور انہوں نے ابھی واپسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی انتخابات سے قبل برطانیہ سے واپسی متوقع ہے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ ورکرز کنونشن سلیمان شہباز کے لیے ایک مضبوط سیاسی بیان دینے کا اچھا موقع ہو سکتا تھا، جو حال ہی میں چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد لندن سے واپس آئے ہیں‘‘۔
مسلم لیگ ن پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ڈان کے رابطہ کرنے پردعویٰ کیا کہ کنونشن میں کسی مرکزی رہنما کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ یہ ایک مقامی کنونشن تھا جو شہر میں منعقد ہونے والے بڑے ورکرز کنونشن کی تیاریوں کے لیے بلایا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے بڑے کنونشن کی کوئی تاریخ نہیں بتائی۔