وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ: حکومت سنجیدہ ہے نہ ہی حزب اختلاف

اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان نے گورنر کی ہدایت کے برخلاف اسمبلی کا آج چار بجے بلایا گیا اجلاس جمعہ کے روز تک ملتوی کردیا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان نے کہا ہے کہ چلتے سیشن کے دوران گورنر کی جانب سے ووٹ آف کنفیڈنس کا مطالبہ میں سمجھتا ہوں غیر آئینی ہے۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو آج چار بجے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی ہے، جبکہ دوسری جانب حزب اختلاف کی سنجیدگی کا عالم ہے کہ لیڈرآف اپوزیشن لندن میں تشریف فرما ہیں اور ان کے ساتھی پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ سے اتارنے کی تیاری کررہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا یا جمعہ کو فریقین آمنے سامنے آگئے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان نے گورنر بلیغ الرحمان کے حکم کے خلاف رولنگ جاری کرتے ہوئے اجلاس جمعے تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک طرف اعتماد اور عدم اعتماد کا معاملہ: دوسری جانب فوری پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی گونج

نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ن لیگ ، ق لیگ اور پیپلز پارٹی کے بڑوں سے سرجوڑ لیے

اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی جانب سے جاری کردہ رولنگ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے، 23 اکتوبر سے جاری اجلاس کو آئین کے مطابق صرف اسپیکر ہی برخاست کر سکتے ہیں۔

Rowling of Sardar Sabtain Khan

Rowling of Sardar Sabtain Khan

سردار سبطین خان نے اپنے رولنگ میں کہا ہے کہ موجودہ اجلاس کے غیر معینہ مدت کے لئے برخاست ہونے تک گورنر نیا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنی رولنگ میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے منظور وٹو بنام فیڈریشن میں ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ خصوصی طلب کردہ اجلاس میں ہی دیا جا سکتا ہے، ایسا خصوصی اجلاس صرف اس وقت طلب کیا جا سکتا ہے جب اسپیکر پہلے سے جاری اجلاس کو خود برخاست کر دے جبکہ منظور وٹو والے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے 10 دن کا وقت دیا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے اپنی رولنگ میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 109 کے تحت گورنر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے اور برخاست کرنے کا اختیار ہے، گورنر نے 14 جون کو پنجاب اسمبلی کا 41 واں اجلاس ایوان اقبال میں طلب کیا تھا جو آج تک برخاست نہیں  کیا گیا، اس صورتحال میں گورنر کے پاس وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کا اختیار نہیں ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان نے اپنی رولنگ میں کہا ہے جب اسمبلی کا سیشن جاری ہوتا ہے تو تحریک عدم اعتماد جمع نہیں ہوسکتی ، اور نہ گورنر اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کہہ سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ رولز کے مطابق میں سمجھتا ہوں کہ گورنر کا وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا آئین و قانون کے مطابق نہیں، اس لئے گورنر کی ہدایت پر عملدرآمد ممکن نہیں اس لئے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

تبصرہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان نے اپنی رولنگ دے دی ہے اب صرف ایک کام ہوسکتا ہے وہ یہ کہ گورنر یا اپوزیشن والے اس اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں یا کسی بھی دوسرے عدالت میں جاکر چیلنج کرسکتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کو سیل کا بیان محض ایک دھمکی ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ لیڈر آف اپوزیشن حمزہ شہباز شریف لندن میں بیٹھے اور یہاں ان کے پارٹی کے اراکین چیف منسٹر کو ہٹانا چاہ رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر