کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ کی وجہ کیا بنی؟
بانی ایم کیوایم کے بائیکاٹ کی کال اور ووٹر لسٹوں میں بے قاعدگیوں نے ٹرن آؤٹ کو متاثرکیا، انتخابات کے انعقاد میں غیریقینی صورتحال بھی ووٹرز کی عدم دلچسپی کی بڑی وجہ بنی تاہم انتخابی عمل پر ووٹرز کا عدم اعتماد عوام کے گھروں سے نہ نکلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے، سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے
کراچی میں 3 مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد چوتھی مرتبہ شکوک و شبہات کے سائے میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں ماضی کے انتخابات کی طرح ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔
اب تک سامنے آنے والے حتمی نتائج میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ 25 سے 30 فیصد تک رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی ڈویژن کے بلدیاتی انتخابات: نتائج کی تاخیر نے کئی سوالات کھڑے کردیئے
کیا مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی میں ضم ہونے جارہی ہے؟
سیاسی تجزیہ کاروں نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کی کم شرح پر مختلف آرا کا اظہار کیا ہے۔کئی عوامل کو کم ٹرن آؤٹ کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔
کئی سال کی تاخیر کے بعد گزشتہ سال سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا گیا تو پہلے مرحلے کے کامیاب انعقاد کےبعد کراچی اور حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع میں 24 جولائی کو طے شدہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 3 مرتبہ مختلف وجوہات پر ملتوی کردیا گیا۔
بارشوں اور سیلاب کے باعث 3 مرتبہ التوا کے بعد بلدیاتی انتخابات کی باری آئی تو ایم کیوایم نےحلقہ بندیوں میں نقائص اور مردم شماری میں بے ضابطگیوں کو جواز بناکر انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا ، الیکشن کمیشن اور عدالتوں کئی کوششوں کےباوجود بھی الیکشن ملتوی نہ ہوسکے تو ایم کیوایم نے الیکشن کے انعقاد سے چند گھنٹے قبل رات گئے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
تاہم سیاسی تجزیہ کاروں نے ایم کیوایم کے بائیکاٹ کو اپنی عزت بچانے کی آخری کوشش سے تعبیر کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 10 سالوں میں حکومتوں کا حصہ رہنے والی ایم کیوایم نے اپنی ناقص کارکردگی کے باعث کراچی کے ووٹرز کو سخت مایوس کیا ہے جبکہ بانی ایم کیوایم سے غداری کے بعد ایم کیوایم پاکستان ووٹرز کا رہا سہا اعتماد بھی کھوچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرتی تو بانی ایم کیوایم الطاف حسین کی بائیکاٹ کی کال اور اپنی بدترین سیاسی کاکردگی کی وجہ سے اسے اپنی عزت کے لالےپڑجانے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ کی ایک وجہ ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کی بائیکاٹ کی کال تو ہوسکتی ہے لیکن ایم کیوایم پاکستان کے بائیکاٹ کا کم ٹرن آؤٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ الیکشن لڑنے کے نتیجے میں ایم کیوایم کو صرف رسوائی ہی ہاتھ آنا تھی۔
دوسری جانب بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھاسکی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی میں تحریک انصاف کی بری کارکردگی ایک وجہ مرکزی قیادت کی جانب سے کراچی کو نظرانداز کیا جانا اور پارٹی کی جانب سے بلدیاتی الیکشن کی بھرپور مہم نہ چلانا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بدترین انتخابی مہم کے باوجود تحریک انصاف کو عمران خان کی شخصیت کی وجہ سے ووٹ ملے ہیں ورنہ مقامی قیادت نے پارٹی کی لٹیا ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔
تجزیہ کاروں نے پارٹی قیادت کی عدم دلچسپی کو بھی تحریک انصاف کے ووٹرز کے نہ نکلنے کی وجہ قرار دیا ہے۔سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے نادرا اور الیکشن کمیشن کی جانب ووٹوں کی مستقل پتے پر منتقلی کے متنازع فیصلے کو بھی ٹرن آؤٹ میں کمی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری آبادی ویسے ہی ووٹ ڈالنے کیلیے چھٹی کا دن برباد کرنے کتراتی ہے، الیکشن کمیشن اور نادرا کے متنازع فیصلے کے نتیجے میں ووٹوں کی منتقلی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے موقع پر ووٹرز کی بڑی تعداد اپنے پولنگ اسٹیشنز کی تلاش میں مصروف نظر آئی۔الیکشن کمیشن اورنادرا کےمتنازع فیصلے کے نتیجے میں بے شمار ووٹرز ایسے بھی تھے جن کے ووٹ مستقل پتے کے بجائے کسی تیسرے پر منتقل ہوگئے جس کی وجہ سےگھروں سے نکلنے والے ووٹرز کو بھی ووٹ کاسٹ کرنے میں سخت مشکلات پیش آئیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اور ایم کیوایم کی انتخابات ملتوی کرانے کی پے در پے کوششیں بھی کم ٹرن آؤٹ کی بڑی وجہ بنی ہیں کیونکہ آخری رات تک کسی کو انتخابات کے انعقاد کا 100 فیصد یقین نہیں تھا اور آخری وقت تک سیاسی کارکنوں کو خدشہ تھا کہ سندھ حکومت آرڈیننس لاکر اسلام آباد کی طرح کراچی میں بھی الیکشن ملتوی کردے گی۔
تاہم تجزیہ کا روں کے مطابق نادیدہ قوتوں کی جانب انتخابی نتائج کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنا کم ٹرن آؤٹ کی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ انتخابی عمل میں ریاستی مداخلت نے ووٹرز کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ووٹرز کا انتخابی عمل سے اعتماد یکسر اٹھ گیا ہے۔