کمسن بچی فرشتہ سے جنسی زیادتی اور قتل کے مجرم کو سزائے موت
قتل اور زیادتی کے مرکزی مجرم نثار کو10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے

اسلام آباد میں کمسن بچی فرشتہ کے قتل اور جنسی زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے مرکزی مجرم نثار کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنادی۔ ملزم نے دیگر 12بچوں سے بھی زیادتی کا انکشاف کیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ جج ہمایوں دلاور نے اسلام آباد سے اغوا اور جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی معصوم بچی فرشتہ کے قاتل نثار کو سزائے موت اور 10 لا کھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
یہ بھی پڑھیے
جزلان فیصل کا المناک قتل، سندھ حکومت کی بے بسی پر سوالات کھڑے
اسلام آباد پولیس کے مطابق فرشتہ کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی دوٹیموں نے 780 گھروں کی جانچ پڑتال کی اور120 مشکوک افرد کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے تھے جبکہ سیکٹروں لوگوں سے پولی گرافک ٹیسٹ اور پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
پولیس نے دوران سماعت عدالت میں انکشاف کیا تھا کہ مرکزی مجرم نثار نے بچی فرشتہ بی بی کے علاوہ بھی کم از کم 12 دیگر بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ جن میں سے پانچ کے مقدمات اسلام آباد ہی کے مختلف تھانوں میں درج ہیں جبکہ سات واقعات ایسے ہیں جس کی ممکنہ طور پر پولیس کو اطلاع نہیں دی گئی۔
گیارہ سالہ بچی فرشتہ کو تین برس قبل 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے علی پورفراش سے اغوا کرلیا گیا تھا جبکہ 6روزبعد فرشتہ کی لاش شہزاد ٹاؤن میں جھاڑیوں سے ملی تھی۔ جس پراس کے خاندان اور اہل علاقہ نے تفتیش اور بچی کی تلاش میں سست روی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کرنے کے علاوہ دھرنا بھی دیا تھا۔
فرشتہ کے والد گل نبی کا کہنا تھا کہ معصوم بچی کے بے رحمانہ قتل کے بعد اب تک اہلخانہ ایک رات بھی سکون سے نہیں سوئے۔ کوئی دن اور رات ایسی نہیں ہے جب ہماری نظروں کے سامنے فرشتہ کا معصوم چہرہ نہ آتا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت کی وفاقی حکومت نے جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 11 سالہ مقتولہ کے والدین کیلئے 20 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔