1992 کے ورلڈکپ میں فتح عمران خان کی کامیابیوں کا آغاز

1992 ورلڈ کپ میں عمران خان سے متاثر ہو کر عوام کی بڑی تعداد نے سیاست میں بھی ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔

1992 میں 25 مارچ یعنی آج ہی وہ دن تھا جب پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عمران خان کی قیادت میں ورلڈکپ اپنے نام کر کے تاریخ رقم کی تھی اور ون ڈے کرکٹ کا فاتح عالم بنا تھا۔ اس کامیابی کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد عمران خان سے متاثر ہوئی تھی جنہوں نے سیاست میں عمران خان کا ساتھ دیا اور وزیراعظم کے انتخاب میں انہیں ووٹ دیا۔

موجودہ وزیراعظم عمران خان اُس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اور اُن ہی کی قیادت میں پاکستان نے 25 مارچ 1992 کا جیتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کے میدان سے نکل کر سیاست میں قدم رکھنے کے بعد آج سیاسی حلقہ بھی عمران خان کو کپتان کہہ کر پکارتا ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی اس کامیابی کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد عمران خان سے متاثر ہوئی تھی جنہوں نے سیاست میں عمران خان کا ساتھ دیا اور وزیراعظم کے انتخاب کے لیے اپنا ووٹ اُن کے حصے میں ڈالا۔

29 برس قبل یعنی 1992 میں میلبرن کے تاریخی گراؤنڈ میں عمران خان کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے انگلیںڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر ورلڈکپ جیتا تھا۔ ایونٹ کے فائنل میچ میں سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان نے فائنل میچ میں انگلینڈ کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 249 رنز اسکور کیے تھے۔ اوپنر عامر سہیل اور رمیز راجہ نے بالترتیب 4 اور 8 رنز بنائے تھے جس کے بعد کپتان عمران خان نے جاوید میانداد کے ساتھ مل کر ٹیم کا اسکور بڑھایا تھا۔

کپتان عمران خان نے 72 رنز بنائے تھے جن میں ان کا ایک چھکا اور 4 چوکے شامل تھے جبکہ جاوید میانداد 58 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے تھے۔  انضمام الحق کی طبیعت ناساز تھی لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے کپتان کے کہنے پر میچ کھیلا اور 35 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 42 رنز اسکور کیے تھے۔ ان کے علاوہ  وسیم اکرم نے 4 چوکوں کی مدد سے 18 گیندوں پر 33 رنز بنائے تھے۔

پاکستان کے 250 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کی ٹیم 227 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔

1992 کے ورلڈ کپ کا فائنل میچ آج تک کرکٹ شائقین کے ذہنوں میں تازہ ہے لیکن بہت کم لوگ واقف ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو اُس دوران کن بڑی مشکلات سے گزرنا پڑا تھا۔ یہ ورلڈ کپ جیتنا پاکستان کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں تھا کیونکہ ایونٹ کے آغاز سے پہلے ہی پاکستان فیورٹ سے باہر ہوگئی تھی اور اسے کمزور ٹیم سمجھا جانے لگا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم عمران خان کے مخالفین نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا

ایونٹ سے قبل ہی پاکستانی ٹیم کے اہم بلے باز سعید انور بالر وقار یونس انجری کا شکار ہوکر ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے تھے۔ جبکہ عمران خان کی فٹنس پر بھی سوالات کیے جارہے تھے۔ اِن حالات میں کپتان عمران خان کے لیے ایک ایسی ٹیم کے حصے میں فتح دلانا بہت ہی مشکل تھا جو پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں رمیز راجہ نے اس دن کو سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس جیت سے دنیا بھر میں پاکستان کی تعریف ہوئی اور عوام کو خوشی ملی۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ قیام پاکستان کے بعد پاکستانی کو اتنی خوشی کبھی محسوس نہیں ہوئی جتنی اس جیت سے ہوئی ہے۔‘

پاکستان کو ورلڈ کپ جیتے ہوئے 29 سال گزر چکے ہیں لیکن آج بھی شائقین کرکٹ کے دلوں اور ذہنوں میں اس دن کا ایک ایک منظر عکس بند ہے جو اسے گزرے ہوئے کل کی ہی بات سمجھتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر