سرطان کے 2 سال بعد ریکاکو ایکی ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائڈ

ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے بعد ریکاکو ایکی سوئمنگ کے مقابلے میں جاپان کی نمائندگی کریں گی۔

خون کے سرطان میں مبتلا ہونے کے دو سال بعد جاپانی تیراک ریکاکو ایکی نے جاپان کے اولمپکس ٹرائلز میں 100 میٹر بٹر فلائی میں 57.77 سیکنڈز سے جیت کر ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرلیا ہے۔ 

ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے بعد ریکاکو ایکی سوئمنگ کے مقابلے میں جاپان کی نمائندگی کریں گی۔

ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے بعد ریکاکو ایکی کا کہنا تھا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ میں 100 میٹر بٹر فلائی مقابلہ جیت جاؤں گی۔ میں 5 سال پہلے میں اپنے اندر اولمپکس کوالیفائی کرنے کے مقابلے میں بہت کم اعتماد محسوس کرتی تھی۔ میں نے سوچا کہ میں جیت نہیں پاؤں گی لیکن میں نے جیتنے کے لیے سخت محنت کی اور جب میں اولمپکس ٹرائلز میں آئی تب میں نے خود سے کہا تھا کہ میں واپس آگئی ہوں۔ اب مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ چاہے آپ کتنی تکلیف میں ہو لیکن آپ کو آپ کی محنت کا پھل ضرور ملتا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Metronome (@officialmetronome)

ریکاکو ایکی کا مقصد پیرس میں 2024 کے اولمپکس کے لئے تیاری کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈونیشیا میں شطرنج کے آن لائن مقابلے کے 12 لاکھ سے زیادہ ناظرین

2019 میں ریکاکو ایکی لیوکیمیا (خون کے سرطان) میں مبتلا ہوگئی تھیں۔ رواں برس فروری میں انہوں نے جاپانی نیوز چینل آساہی کو انٹرویو میں بتایا کہ وہ صرف زندہ رہنے پر خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں۔ انہوں کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھنا صرف ایک معجزہ ہے کہ میں زندہ ہوں۔

انہوں نے 2018 میں انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں 6 سونے کے تمغے جیتے ہیں جن میں 50 اور 100 میٹر فری اسٹائل اور 50 اور 100 میٹر بٹر فلائی شامل تھی۔

2018 میں ریکاکو ایکی نے اس وقت ایک کھلاڑی کے طور پر شہرت کی بلندیوں کو چھوا تھا، جب ایشین گیمز میں انہوں نے چین کی معروف تیراک سَن پنگ کو ہرا کر ہر کسی کو حیران کر دیا تھا۔

ان ایشیائی مقابلوں میں ریکاکو نے مجموعی طور پر سونے کے 6 اور چاندی کے 2 میڈلز جیتے تھے۔

متعلقہ تحاریر