حکومت پاکستان فیفا ہاؤس کا قبضہ چھڑانے میں ناکام

فیفا کی جانب سے معطلی اور اس کی توثیق کے باوجود پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو چلانے والوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے معاملات کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے کا نام ہی لے رہا ہے۔ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے معطلی اور اس کی توثیق کے باوجود پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو چلانے والوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اب تک کوئی بھی مثبت پیشرفت سامنے نہیں آسکی ہے۔ اس کی وجہ سے بلاشبہ سب سے زیادہ نقصان پاکستان میں فٹبال کے کھلاڑیوں کا ہو رہا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کا صبر تقریباً ختم ہی ہو چکا ہے جبکہ اس کی جانب سے پاکستان میں تعینات کی جانے والی نارملائزیشن کمیٹی کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوچکا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی جانب سے تمام تردعووں کے باوجود دونوں کی جانب سے کوئی بھی ایسا مثبت قدم سامنے نہیں آیا ہے جس سے یہ لگے کہ حکومتی سطح پراس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

فیفا کا پاکستان کی رکنیت معطل رکھنے کا فیصلہ برقرار

دونوں کی جانب سے ایسا کوئی قدم سامنے نہیں آیا جس سے لگے کہ اشفاق حسن شاہ کی جانب سے فیفا ہاؤس پر قبضے کو چھڑایا جا رہا ہے۔ اشفاق گروپ کو فٹبال کی عالمی تنظیم تسلیم نہیں کر رہی ہے۔ اس اشفاق گروپ نے فٹبال فیڈریشن کا انتظام سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد حاصل کیا تھا۔ حکومت اشفاق گروپ کی جانب سے فیفا ہاؤس پر قبضے کی مذمت تو کرتی ہے مگر ابھی تک اس قبضے کو چھڑانے کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کرسکی ہے۔

اس حوالے سے نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی فہمیدہ مرزا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ جلد فیفا ہاؤس کا قبضہ ختم کروا لیں گی مگر اب تک اس میں ناکام ہی نظر آرہی ہیں۔

یاد رہے کہ اشفاق گروپ نے فیفا ہاؤس پر قبضہ ویمن نیشنل فٹبال لیگ کے دوران رواں سال مارچ میں کیا تھا جبکہ فیفا کی جانب سے ہاؤس کے انتظامات نارملائزیشن کمیٹی کو ستمبر 2019 میں دیے گئے تھے۔ چند ہفتے قبل اشفاق گروپ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں نارملائزیشن کمیٹی کی ہیرا پھیری کے ثبوت دیے گئے اور ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ فیفا کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

اس ساری صورتحال کے حوالے سے جب ایک اخبار نے فہمیدہ مرزا سے رابطہ کیا تو ان کا جواب تھا کہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کا بہترین ذریعہ مذاکرات ہیں اور ان میں وقت درکار ہوتا ہے۔ ویسے بھی جو گند پھیلا ہوا ہے اس کو صاف کرنے میں وقت تو لگنا ہے۔ میں اپنے طور پر پوری کوشش کر رہی ہوں۔ میں نے نارملائزیشن کمیٹی کے ہارون ملک اور دیگر دو ممبران کے ساتھ بات کی ہے۔ میں اشفاق گروپ سے بھی ملاقات کروں گی اور ان کی جانب سے ہیرا پھیری کے ثبوت دیکھوں گی۔ اس کے بعد میں فیفا سے اس معاملے پر بات کروں گی۔ فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین شپ کے لیے حمزہ خان کو منتخب کیا تھا مگروہ گزشتہ سال دسمبر میں مستعفی ہوگئے تھے۔ اس حوالے سے بھی اشفاق گروپ کا الزام ہے کہ انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔

فیفا پاکستان فٹبال فیڈریشن

گزشتہ ہفتے چیئرمین نارملائزیشن کمیٹی ہارون ملک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے اس وقت فیفا کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ ادھر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ہارون ملک کی تعیناتی اٹلی کے معروف وکیل ماریو کی سفارش پر کی گئی تھی جو فیفا کی آزاد کمیٹی کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ فٹبال کی عالمی تنظیم نے پاکستان فٹبال کی بحالی کے لیے دوٹوک اعلان کر رکھا ہے کہ جن لوگوں نے فیفا ہاؤس پر قبضہ کیا ہوا ہے وہ اسے فوری طور پر خالی کریں اور تمام انتظامات فیفا کی تعینات کردہ نارملائزیشن کمیٹی کے سپرد کریں تو یہ معطلی ختم ہوسکتی ہے۔

ادھر اشفاق گروپ نے بھی واضح کردیا ہے کہ ہمیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ فیفا معطلی ختم کرتی ہے یا نہیں۔ فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا یہ بھی کہنا ہے کہ دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک میں اس وقت اسپورٹس مین وزیراعظم ہیں اور ان کے دور میں کھیل اور کھلاڑی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ کرونا کی وباء کی صورتحال میں کھیل ہی وہ ذریعہ ہیں جو لوگوں کے حوصلے کو بلند رکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معطلی جاری رہی تو پاکستان کی ٹیم سیف (ساؤتھ ایشیئن فٹبال) کپ سمیت دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت نہیں کرسکے گی۔ فٹبال کے کھلاڑیوں، کلبز، ریفریز، کوچز اور منتظمین کی جانب سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے فیفا ہاؤس کا قبضہ چھڑایا جائے۔

ادھر ایشیئن فٹبال کنفیڈریشن نے بھی فیفا ہاؤس پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اشفاق گروپ نے ملک میں فٹبال کی سرگرمیوں کو بھی بحال کرنے کا اعلان کیا تاہم نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ ان سرگرمیوں میں اگر اشفاق گروپ کے ساتھ کسی نے تعاون کیا تو اس کے خلاف بھی فیفا کے قوانین کے مطابق ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کا متوازی تنظیم کے حوالے سے قانون بڑا واضح ہے جس کے مطابق جو بھی کسی متوازی تنظیم کے ساتھ تعاون کرے گا اس کے لیے سزائیں مقرر ہیں۔ ہارون ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ ملک میں فٹبال سے منسلک کمیونٹی اس سارے معاملے سے متاثر ہے۔

متعلقہ تحاریر