محمد عامر کی کرکٹ ٹیم میں واپسی کی راہیں ہموار؟

گزشتہ سال محمد عامر نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ مصباح الحق اور وقاریونس کے ساتھ اختلافات تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ان دنوں فاسٹ بالر محمد عامر کو پاکستان کرکٹ ٹیم میں واپس لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

محمد عامر نے گزشتہ سال ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بالنگ کوچ وقار یونس کے ساتھ اختلافات تھے۔

ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نوجوان کرکٹ ٹیلنٹ کو تلاش کر کے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سمیت قومی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کررہا ہے جس کی بڑی مثال شاہنواز دھانی ہیں۔ جبکہ یہی پاکستان کرکٹ بورڈ کچھ کرکٹرز کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگانے پر تلا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا اعظم خان پرچی ہیں؟

محمد عامر بلاشبہ فاسٹ بالنگ کا ایک شاندار ٹیلنٹ ہیں جس کا فائدہ پاکستان کرکٹ ٹیم اٹھا سکتی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہوسکی ہے کہ محمد عامر کے ساتھ ان کا یہ رویہ کیوں ہے؟ اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟ کیا اس میں ساری غلطی کرکٹ بورڈ کی ہے؟ یا محمد عامر بھی اس کے قصور وار ہیں؟

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ابوظہبی میں پی ایس ایل 6 کے بقیہ میچز کے بعد دو اہم دوروں کے لیے روانہ ہونا ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم پہلے انگلینڈ کا دورہ کرے گی اور وہاں کھلاڑیوں کی کارکردگی اور فٹنس کیسی رہے گی اس کا اندازہ تو آنے والے وقت میں ہی ہوگا۔

پی سی بی

اس دورے کے اختتام کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ ویسٹ انڈیز پر روانہ ہو جائے گی جو ہمیشہ سے قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کسی بھی چیلنج سے کم نہیں رہا ہے۔

 پاکستان کرکٹ ٹیم نے بالنگ لائن کا اعلان ان دو اہم دوروں کے لیے کیا ہے تاہم تجربے کی کمی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ سلیکٹرز نے ایک اچھا فیصلہ یہ کیا ہے کہ محمد عباس کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے۔

محمد عامر نے گزشتہ سال اچانک کرکٹ کی دنیا میں اس وقت ہلچل مچا دی تھی جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں اور بورڈ انہیں اس فارمیٹ کے لیے اپنے پلان کا حصہ نہ بنائے۔ ان کا یہ اعلان ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور فاسٹ بالنگ کوچ وقار یونس کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے سامنے آیا تھا۔ اس حوالے سے کچھ دنوں تک محمد عامر کی جانب سے بیانات بھی سامنے آتے رہے جبکہ مصباح الحق اور وقار یونس نے ان بیانات پر وضاحتیں بھی پیش کیں تھیں۔ یہ سلسلہ تھم گیا تھا لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔ ایک اچھے اور کارآمد فاسٹ بالر کا مستقبل اب بھی ضائع ہونے کے قریب ہے اور بہتر ہوگا کہ محمد عامر کی بہترین کارکردگی سے پاکستان کرکٹ بورڈ فائدہ اٹھائے۔

 اگر محمد عامر سے کوئی غلطی ہو بھی گئی ہے تو کرکٹ بورڈ بڑے پن کا مظاہرہ کرے۔ مصباح الحق دل بڑا کریں جبکہ وقار یونس درگزر کریں اور اس بالر کو واپس اپنے پلان میں شامل کریں، اس سے قومی کرکٹ ٹیم کو فائدہ حاصل ہوگا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اگر محمد عامر کی اسپاٹ فکسنگ جیسی بڑی خطا کو معاف کر کے انہیں دوبارہ کرکٹ میں لاسکتا ہے تو یہ بیان بازی کی غلطی کوئی اتنی بڑی نہیں کہ انہیں معاف نہ کیا جاسکے۔

چند روز قبل کچھ ایسا سلسلہ چلا ہے کہ جس سے کچھ امید ظاہر ہوئی ہے کہ محمد عامر کو ٹیم میں واپس لانے کی ہلکی پھلکی کوشش شروع ہوئی ہے۔ اس کا آغاز پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کیا ہے۔

محمد عامر
اسکائی اسپورٹس

ایک انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا تھا کہ میں محمد عامر کو اچھی طرح جانتا ہوں اور گزشتہ 3 سے 4 ماہ کے دوران میری ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ اس دوران مجھے محمد عامر میں پاکستان کرکٹ کے حوالے سے ایک جنون دِکھا ہے۔ محمد عامر کے مسائل پر بھی میری ان سے بات ہوئی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ایسے کرکٹرز کے قومی کرکٹ ٹیم میں آنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا شرمناک ہے۔

وسیم اکرم (جنہیں لوگ سوئنگ کے سلطان کے نام سے جانتے ہیں) کے محمد عامر کے بارے میں خیالات وزن رکھتے ہیں لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو ان کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وسیم اکرم کے محمد عامر کے حوالے سے مثبت بیان نے اتنا اثر دکھایا کہ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہہ دیا کہ وہ محمد عامر کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بابر اعظم ان جیسے کرکٹر کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر ٹیم کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں۔

ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے محمد عامر کے بارے میں بیان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او محمد وسیم کے دل میں نرم گوشہ پیدا کیا اور ان کا کہنا تھا کہ محمد عامر ہمارا اثاثہ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسائل کو حل کر کے ان کی بالنگ سے فائدہ اٹھایا جائے۔ یہ تمام باتیں مثبت ہیں اور امید ہے کہ انہی مثبت باتوں کو لے کر چلنے سے محمد عامر کا مستقبل بچ جائے گا۔ امید کرتے ہیں کہ مصباح الحق اور فاسٹ بالنگ کوچ وقار یونس محمد عامر کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ تحاریر