سید عماد علی تیسری مرتبہ ورلڈ اسکریبل چیمپیئن بننے کے لیے پرامید

ورلڈ یوتھ اسکریبل کپ جیتنے والے پاکستان کے نوجوان سید عماد علی تیسری مرتبہ بھی اپنی کامیابی کے لیے پرامید نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بچے محنت سے ہی اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

نیوز 360 کے اینکر الیان الکریم سے گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ اسکریبل چیمپیئن عماد علی نے  کہا کہ انہوں نے 6 سال کی عمر میں اسکریبل سیکھنا شروع کیا تھا۔ والدین اور اساتذہ کی رہنمائی سے ہی کامیابی ملی۔عماد علی نے کہا کہ پہلی مرتبہ انہوں نے 2015 میں اسکریبل کے نیشنل ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا جس میں کامیابی کے بعد ان کو ایک کوچ دیا گیا، کوچ نے ان پر بہت محنت کی، جس کے بعد انہوں نے عالمی چیمپیئن بننے کا ارادہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ یوتھ اسکریبل کپ جیتنے کے لیے نئے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں اور اپنی ووکیبلری بھی بڑھانی پڑتی ہے تا کہ دنیا کے بچوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

یہ  بھی  پڑھیے

کراچی کی جمیلہ بی بی ہمت و بہادری کی مثال

انہوں نے کہا کہ پہلے اسکریبل کی ٹریننگ ڈکشنری سے ہوتی تھی لیکن اب انٹرنیٹ پر مختلف ویب سائٹس سے اس کی تیاری ہوجاتی ہے۔ وہ اسکول کے بعد روزانہ 2 گھنٹے اسکریبل کی ٹریننگ کرتے ہیں۔ اسکریبل میں کامیابی کے لیے فزیکل ٹریننگ بھی نہایت ضروری ہے۔ سید عماد علی اسکریبل کے ساتھ ساتھ فٹبال کا بھی شوق رکھتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی میں کامرس کی فیلڈ میں کامیابیاں سمیٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ انہوں  نے 2018 میں دبئی میں ہونے والی چیمپئن شپ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔

متعلقہ تحاریر