سانگھڑ کی بقار جھیل سندھ حکومت کی توجہ کی منتظر
محکمہ سیاحت بقار جھیل کو تفریح گاہ کا درجہ دے کر سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سانگھڑ سے 33 کلومیٹر دور واقع چوٹیارو ڈیم سے ملحقہ بقار جھیل صوبائی حکومت کی توجہ کی منتظر ہے۔ جھیل اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے تفریح کے دلدادہ افراد میں خصوصی طور پر مشہور ہے۔ 45 ہزار ایکڑ پر پھیلی بقار جھیل پر لوگ کشتی رانی اور مچھلی کے شکار کے لیے آتے ہیں۔
نیوز 360 کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے مقامی افراد نے کہا کہ ‘حکومت سندھ کو چاہیے کہ وہ سیاحت کے فروغ کے لیے یہاں باقاعدہ ایک تفریح گاہ قائم کرے تاکہ مقامیوں کے روزگار میں اضافہ ہوسکے۔’
ایک مقامی شہری نے کہا کہ ‘جیسے پہاڑوں کے درمیان میں جھیلیں ہوتی ہیں ویسے ہی یہاں صحرا تھر کے بیچوں بیچ جھیل واقع ہے۔ سندھ کے محکمہ سیاحت کو چاہیے کہ لوگوں کی سہولت کے لیے سڑک کی تعمیر جلذ از جلذ مکمل کرے۔ سندھ حکومت نے وعدہ کیا ہے جو نہ جانے کب وفا ہوگا۔ اگر سڑک تعمیر ہوجائے گی تو سیاحت کی صنعت کو فروغ ملے گا۔’
یہ بھی پڑھیے
مشہور شخصیات کا لاہور قلعے کا دورہ
ایک شہری نے کہا کہ ‘یہاں بقار جھیل کے مقامی لوگوں نے 11 کشتیوں کا بندوبست کر رکھا ہے جن میں بیٹھ کر تفریح پر آئے ہوئے لوگ پرانی حویلیوں کی سیر کرتے ہیں اور جھیل کے اندر بنے ہوئے جزائر پر خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔’
نیوز 360 سے گفتگو کے دوران مقامی صحافی اسلم میمن نے کہا کہ ‘چوٹیارو ڈیم سے ملحقہ بقار جھیل سانگھڑ ضلع میں تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ جھیل کے درمیان میں ایک تاریخی بنگلہ بھی موجود ہے جو جونیجو فیملی کی ملکیت ہے۔ تاہم 2006 میں جب یہ محکمہ آبپاشی کے حوالے کیا گیا تو محکمے نے اسے لاوارث چھوڑ دیا۔’
اسلم میمن نے کہا کہ ‘ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ‘اس عمارت کی دوبارہ تعمیر کر کے اس کو میوزیم بنایا جائے۔ یا پھر ہوٹل کا درجہ دیا جائے یا تفریح گاہ بنادیا جائے۔’
جھیل بقار کی مچھلی اپنی لذت اور ذائقے کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ حکومت یہاں باقاعدہ ایک تفریح گاہ بنائے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے سڑک کی تعمیر کو جلذ از جلد ممکن بنائے تاکہ مقامی لوگوں کے روزگار میں اضافہ ہوسکے۔