راولپنڈی پولیس نے 4 سالہ بچے پر اینٹ سے میاں بیوی کا سر پھاڑنے کا مقدمہ بنادیا
10 سال سے کم عمر بچے کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکتا، مقدمہ درج کرنے سے پہلے دیکھ تو لیتے کہ بچہ اینٹ اور پتھر اٹھا سکتا ہے یا نہیں ،عدالت کا تفتیشی افسر پر اظہار برہمی، ایف آئی آر خارج کردی۔

راولپنڈی پولیس نے دو خاندانوں میں تصادم کے بعد والدین کے ساتھ ان کے 4 سالہ بچے پربھی اینٹ اور پتھر مار کر میاں بیوی کو زخمی کرنے کا مقدمہ درج کرلیا۔
عدالت نےتفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی آر خارج کردی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ 10 سال سے کم عمر بچے کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکتا، مقدمہ درج کرنے سے پہلے دیکھ تو لیتے کہ بچہ اینٹ اور پتھر اٹھا سکتا ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور میں باپ کے ہاتھوں نوبیاہتا بیٹی اور داماد غیرت کے نام پر قتل
چنیوٹ میں 6 درندہ صفت ملزمان کی 8 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی
تھانہ نصیر آباد پولیس نے شہری غلام مصطفی ٰکی درخواست پر میاں بیوی اور ان کے 4 سالہ بچے احمد پر 337 اے تھری کی دفعات کے تحت لڑائی جھگڑے اور اینٹین مارنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔
راولپنڈی پولیس کا بہت بڑا کارنامہ
ساڑےتین سالہ بچے کے خلاف مقدمہ درج @UmerInamPk بھائی ؟ pic.twitter.com/oQX1vLgeSq— Irfan Jamil Dogar (@sidjournalist) October 19, 2022
کمسن احمد کو ضمانت کے لئے ایڈیشنل سیشن جج سہیل انجم کی عدالت میں پیش کیا گیا، خاتون وکیل نے بچے کو کندھے پر اٹھا کر بطور ملزم عدالت میں پیش کیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایاکہ تھانہ نصیرآباد پولیس نےآنکھیں بند کرکے مقدمہ درج کیا، بچے پرمیاں بیوی پراینٹوں اورپتھروں سے حملہ کا الزام ہے، جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی سزا 10 سال ہے ، ایس ایچ او تھانہ نصیر آباد اور تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ایڈیشنل سیشن جج سہیل انجم نے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 10 سال سے کم عمر بچے پر ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی ، ایف آئی آردرج کرتے وقت دیکھ تو لیتے بچہ پتھراٹھا بھی سکتا ہے یا نہیں۔عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی آر خارج کر دی۔
وکلانے پولیس کے سینئر افسران سے معاملے کی انکوائری کرکے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔