فلسطینی بچے کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں
فلسطینی بچے عائدہ اور ریاد دونوں ہی جلد از جلد اسکواش اور باسکٹ بال جیسے کھیلوں کے عرب اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے پر جوش ہیں۔ اُن کے 35 سالہ سپروائزر کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے بچوں میں نفسیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
کھیلوں کے سپروائزر کا کہناہے کہ بچوں میں تشدد کی جانب مائل ہونے اور موبائل فون میں وقت گزارنے جیسی عادات پیدا ہو رہی ہیں جس سے وہ معاشرے سے کٹ جاتے ہیں۔
اس صورتحال میں کلب نے ایک کھیلوں کے مقابلے کو نفسیاتی تربیتی پروگرام میں تبدیل کر دیا تھا۔ فلسطین سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق غزہ کی آدھی سے زیادہ آبادی بچوں پر مشتمل ہے جو برے حالوں میں رہ رہے ہیں۔
غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے فلسطینی بچے کھیلوں کی طرف مائل کریں تاکہ وہ اپنے ارد گرد پھیلی منفی چیزوں سے دھیان بٹا سکیں۔
نیوز 360 نے اس موضوع پرڈجیٹل ویڈیو بنائی ہے ضرور دیکھیے۔
یہ بھی دیکھیے
مراکش میں نابینا خواتین کی فٹبال ٹیم قائم