پاکستان کو اپنی معاشی مشکلات کا حل خود تلاش کرنا ہوگا، ایم ڈی آئی ایم ایف
مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ ہم دو اہم نکات پر زور دے رہے ہیں۔ پہلا نکتہ ٹیکس ریونیو ہے۔ جو لوگ پرائیویٹ یا پبلک سیکٹر سے اچھی رقم کما سکتے ہیں انہیں معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں امیر طبقے سے ٹیکس وصول کرنے ، سبسڈی ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ ایم ڈی آئی ایم ایف کا کہنا ہے زیادہ پیسہ کمانے والوں کو ٹیکس میں زیادہ حصہ ڈالنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو شدید معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، مگر پھر بھی پاکستان میں کاروبار کرنے والے لوگ ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے۔؟ ایم
ایم ڈی آئی ایم ایف جو لوگ زیادہ ٹیکس دے سکتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ان سے ٹیکس وصول کرے۔ پیسہ ان لوگوں پر خرچ کیا جائے جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جمائما گولڈ اسمتھ نے پاکستان سے محبت میں کیا کرلیا؟
بھارت 2 ماہ میں چین کو کس میدان میں پیچھے چھوڑ سکتا ہے؟
کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ سبسڈی صرف ان لوگوں کو منتقل کی جائے تو واقعی اس کے مستحق ہیں ، پاکستان کو قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ نہیں سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ایم ڈی آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام سیلاب سے تباہ حال ہیں ، سیلاب سے پاکستان میں تقریباً ایک تہائی لوگ متاثر ہوئے۔ پاکستان ایک شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور آئی ایم ایف سے مدد مانگ رہا ہے۔
کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک مستحکم ملک کے طور پر اقدامات کرے۔ کوئی ملک ایسی خطرناک جگہ پر نہیں پہنچ سکتا جہاں اسے قرضوں کی تنظیم نو کی ضرورت ہو۔
ان کا کہنا تھا ک ہم دو اہم نکات پر زور دے رہے ہیں۔ پہلا نکتہ ٹیکس ریونیو ہے۔ جو لوگ پرائیویٹ یا پبلک سیکٹر سے اچھی رقم کما سکتے ہیں انہیں معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
دوم دولت کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے۔ غریبوں کو سبسڈی دی جائے اور انہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔ امیر طبقے کو تحفظ نہ دیا جائے اور سبسڈی نہ ملے۔