بھارت میں سڑکوں پر نماز عید پڑھنا بھی جرم بن گیا، سیکڑوں مسلمانوں پر مقدمات درج
اترپردیش کے 6 اضلاع میں ایف آئی آرز درج، سیکڑوں مسلمانوں کے علاوہ عید گاہ کمیٹی کے ارکان بھی مقدمے میں نامزد
اترپردیش کے 3 اضلاع میں ایک ہفتے کے دوران کم ازکم 6 ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں جن میں عید گاہ کمیٹی کے ارکان سمیت سیکڑوں نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔
پولیس نے کہا ہے کہ وہ مزید کارروائی کے لیے سڑکوں پر نماز ادا کرنے والوں کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کانپور کے پولیس کمشنر بھاگیرتھ پی جوگ دند نے جمعہ کو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یہ مقدمات کھلی جگہ پر نماز ادا کرنے پر درج کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی سپریم کورٹ کا مذہب سے بالاتر ہوکر نفرت انگیز تقاریر پر فوری مقدمات درج کرنے کا حکم
بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دبانے کیلئے انتہا پسند ہندوؤں کی مسلح ملیشیا بنالی
کانپور میں تینوں ایف آئی آر جمعرات کو آئی پی سی کی دفعہ 186 (عوامی کاموں کی انجام دہی میں سرکاری ملازم کو روکنا)، 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 283 (عوامی راستے یا نیویگیشن لائن میں خطرہ یا رکاوٹ)، 341 کے تحت درج کی گئیں۔
دارالعلوم فرنگی محل کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ عید کی نماز انفرادی طور پر نہیں بلکہ جماعت کے ساتھ پڑھی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عید کی نماز مساجد اور عیدگاہوں میں ادا کی جاتی ہے… بہتر ہے کہ عید کی نماز ایک بڑے گروپ کے ساتھ ادا کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ گر کچھ لوگ جگہ کی کمی کی وجہ سے سڑکوں پر نماز پڑھ رہے ہیں تو اس کی اجازت ہونی چاہیے۔ زیادہ تر جگہوں پر گھر کے اندر نماز ادا کرنے سے متعلق ہدایات پر عمل کیا گیا۔ لیکن بعض جگہوں پر اگر باہر نماز پڑھی جائے تو اسے مجرمانہ جرم نہ بنایا جائے۔ جس ملک میں یاترا اور جلوس نکالے جائیں، جب جگہ کی کمی کی وجہ سے سڑک پر نماز پڑھی جائے تو ایسی سختی نہیں دکھانی چاہیے۔