ترکیہ الیکشن؛ طیب اردگان کے مقابلے میں اپوزیشن رہنما اوغلو کی پوزیشن مستحکم

ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا میدان کل سجنے والا ہے جبکہ طیب اردگان  کی جیت کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں، مہنگائی، کرنسی کی بے قدری اور معاشی مشکلات اردگان کی شکست کی وجوہات ہوسکتی ہیں جبکہ اپوزیشن رہنما 50 فیصد حمایت کے ساتھ جیت کے لیے پرعزم ہیں

ترکیہ  کے صدر رجب طیب اردگان کو صدارتی الیکشن میں کڑے مقابلے کا سامنا ہے جبکہ انتخابات میں صرف ایک روز باقی رہ گیا ہے۔ اردگان کو اقتدار میں دو دہائیوں کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے۔

اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے چار میں سے ایک محرم انس کی دستبرداری انتخابی مہم کے آخری دنوں کی شکل بدل سکتی ہے  جوکہ رجب طیب اردگان کا بڑا امتحان ہو سکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اردوان نے صدارتی الیکشن سے ایک ہفتے قبل صدی کا سب سے بڑا جلسہ کرڈالا

صدارتی امیدا وار محرم انس کی دستبرداری کے بعد ترکیہ کے  صدر طیب اردگان کو سخت مقابلے  کا سامنا کرنے پڑے گا کیونکہ انس کی عدم شرکت سے  تقریباً پانچ فیصد ووٹ اپوزیشن کو ملنے کا امکان ہے ۔

ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات 14 مئی کو ہورہے ہیں جس میں اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو کی پوزیشن کافی مستحکم نظر آرہی ہےجوکہ موجودہ حکومت کے خلاف بڑا امتحان ہوگا ۔

ترکی میں صدر رجب طیب اردوغان کے مقابلے میں اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کمال قلیچ دار اغولو نے متنبہ کیا ہے کہ حکومت آئندہ انتخابات سے قبل ایسی جعلی ویڈیوز یا آڈیوز جاری کرسکتی ہے ۔

ترکیہ الیکشن کے حوالے سے ایک سروے کے نتائج کے مطابق اردگان کی حمایت 47 فیصد ہے   جبکہ کمال قلیچ دار اوغلو کی تقریباً50 فیصد حمایت کے ساتھ موجودہ صدر کو مشکلات میں ڈال سکتے ہیں ۔

حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو نے رجب طیب اردگان کو  تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ  حکومتی عہدیدار صدارتی الیکشن میں   دھاندلی  کے لیے ڈارک ویب استعمال کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ترک سعودی تعلقات کی برف پگھلنے لگی، ایم بی ایس انقرہ پہنچ گئے

ترک  ٹی وی چینل پرایک انٹرویو میں  اپوزیشن رہنما نے کہا تھا کہ اردگان حکومت نے  الیکشن میں دھاندلی کے لیے ڈارک ویب کا سہارا لیا اور اس کے لیے غیرملکیوں کو بٹ کوئن کے ذریعے رقم دی گئی ۔

اردگان کی دوبارہ انتخاب جیتنے کی خواہش  انتہائی مشکل ہوتی جارہی ہے  جس کی وجوہات میں ترکی کے معاشی حالات ، لیرا کی گرتی قدر ، مہنگائی میں مسلسل اضافہ اور زلزلے کے بعد  حالات شامل ہیں ۔

متعلقہ تحاریر