چین، ترکی ،سعودی عرب اورمصر کے بغیر مقبوضہ کشمیر میں جی20کانفرنس جاری

17ممالک کے 120 غیرملکی مندوبین سرینگر میں موجود، ترکی اور سعودی عرب سے نجی سیاحتی نمائندوں کی شرکت، چین سے کوئی بھی نہیں آیا۔

چین، ترکی  سعودی عرب اور مصر کی جانب سے  باضابطہ  دسترداری  کےبعدمقبوضہ  کشمیر میں بھارت کی میزبانی میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا  اجلاس جاری ہے ۔

 پیر کو 17 ممالک کے 120 غیر ملکی مندوبین سری نگر پہنچے لیکن چین سے  کوئی نمائندہ نہیں تھا۔ تاہم  ترکی اور سعودیہ سے کچھ سیاحتی نمائندے نجی طورپر پہنچے ہیں  ۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت دہشتگردی سے پاک ماحول میں پاکستان سے معمول کےتعلقات چاہتا ہے، مودی

مودی سرکار نے اپنا متعارف کردہ 2 ہزار کا کرنسی نوٹ بند کرنے کا اعلان کردیا

بھار ت کے سرکاری خبررساں ادارے  کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ”چین متنازع سرزمین پر کسی بھی قسم کے جی 20 اجلاس کے انعقاد کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، ہم ایسی اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے“۔

بھارت نے کشمیر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کرنے کے بعد چین کو سخت جواب دیا اور کہا کہ وہ اپنی سرزمین پر اجلاس منعقد کرنے کے لیے آزاد ہے۔

اسی طرح نئی دہلی نے پاکستان کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے جن میں مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کو غیرذمے دارانہ حرکت قرار دیاگیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ   جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور سرینگر میں کسی بھی تقریب کا انعقاد بھارت کا درست قدم ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری اس اجلاس میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا،میکسیکو، روس، جنوبی افریقا، برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین شرکت کر رہے ہیں۔

ان ممالک کے مندوبین پیر کی  صبح تقریباً 10:30 بجے ایریشیا کی چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے دہلی سے سری نگر کے ہوائی اڈے پر پہنچے جہاں جی 20 کے جوائنٹ سکریٹری بھاونا سکسینا اور جموں و کشمیر حکومت کے دیگر سینئر نے ان کا استقبال کیا۔

22 سے 25 مئی تک جاری جی 20 اجلاس5 اگست 2019 کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ  کشمیر میں پہلا بڑا بین الاقوامی پروگرام ہے۔

متعلقہ تحاریر