مفرور نواز شریف کی لندن میں بیٹھ کر سیاسی سرگرمیاں بڑا امیگریشن اسکینڈل بن سکتا ہے، اسپاٹ لائٹ

اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے کہا کہ نواز شریف کی لندن میں رہنے کی اہلیت اب برطانوی حکومت پر سوالات اٹھا رہی ہے۔

بدعنوانی پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی نجی ادارے اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی برطانیہ میں سیاسی ایکٹیویٹیز برطانوی امیگریشن سسٹم کا سب سے بڑا اسکینڈل بن سکتا ہے۔

بزنس ٹائیکون ملک ریاض سے متعلق نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات پر نظر رکھنے والے نجی ادارے اسپاٹ لائٹ آن کرپشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف 2019 میں صحت کے مسائل کی وجہ سے پاکستان سے برطانیہ میں آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے 

بھارتی ریاست اڑیسہ میں3 ٹرینوں میں خوفناک تصادم، 280 افرادہلاک، 900 زخمی

بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح پر خواتین ریسلرز اور کسانوں پر تشدد

اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے کہا کہ نواز شریف کی لندن میں رہنے کی اہلیت اب برطانوی حکومت پر سوالات اٹھا رہی ہے۔

اسپاٹ لائٹ کا کہنا ہے کہ "حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف برطانیہ آ کر پاکستان میں انصاف سے بچنے میں کامیاب ہو گئے۔”

اسپاٹ لائٹ کا کہنا ہے کہ "وہ لندن میں رہتے ہوئے کاروبار بھی کررہے ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی مصروف ہیں۔ سابق وزیراعظم یہاں (لندن) سے سیاسی سرگرمیوں کی ہدایات دینے میں بھی مصروف ہیں۔”

اسپاٹ لائٹ آن کرپشن کے حکام کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں غیرملکی پناہ گزینوں کے لیے ایک اصول اور ضابطہ ہے۔ جسے امیگریشن سسٹم کہا جاتا ہے۔ نواز شریف کی سیاسی سرگرمیاں اصل میں امیگریشن اسکینڈل ہے۔

ادارہ مزید لکھتا ہے کہ "ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ کا امیگریشن سسٹم کرپٹ سیاستدانوں کے لیے الگ ہے اور حقیقی پناہ گزینوں کے لیے الگ ہے۔

برطانوی وزیراعظم رشی سوناک

گذشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کی افواہوں کے درمیان جب برطانوی وزیراعظم رشی سوناک سے سوال کیا گیا کہ اگر عمران خان گرفتار ہو جاتے ہیں تو برطانیہ کا کیا ردعمل ہوگا؟ اس پر وزیراعظم رشی سوناک کا کہنا تھا کہ یہ "پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے” اور "ہم پرامن جمہوری عمل اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے رہیں گے۔”۔

متعلقہ تحاریر