مودی سرکار کی بربریت؛ ڈاکٹر عمر خالد بغیر ٹرائل ایک ہزار دن سے تہاڑ جیل میں قید

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر اور سیاسی کارکن  ڈاکٹر سید عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو دہلی فسادات سازش کیس میں جیل بھیجے جانے کے آج 1,000 دن مکمل ہو گئے  تاہم الزامات جھوٹے ثابت ہونے کے باوجود ضمانت بھی نہیں دی گئی

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں پی ایچ ڈی کے طالب علم اور سیاسی رہنما عمر خالد کو بغیر کسی مقدمے جیل میں قید رکھنے کے ایک ہزار دن مکمل ہوگئے۔  

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اور سیاسی کارکن عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو دہلی فسادات سازش کیس میں جیل بھیجے جانے کے آج 1,000 دن مکمل ہو گئے ۔

یہ بھی پڑھیے

مودی کی سیاست مسترد؛ کرناٹک کا انتخابی معرکہ کانگریس نے جیت لیا

ڈاکٹر عمر خالد دہلی کی تہاڑ جیل میں گزشتہ 2 سال 8 ماہ 24 دن سے بغیر کسی مقدمے کے قید ہے  جبکہ ان پر عائد کیے گئے الزامات  بھی بے بنیاد و متضاد ثابت ہوچکے ہیں ۔

ڈاکٹرعمرخالد بھارتی شہری ہیں جوکہ دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر رہے ہیں۔ عمرخالد ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس یونین مرکزی رہنما بھی رہے ہیں۔

سید عمر خالد، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ (یو اے ایچ ) کے بانی رکن بھی ہیں۔پی ایچ ڈی اسکالر کو 13 ستمبر2020 میں بغاوت کے الزام میں یونیورسٹی سے گرفتار کیا گیا تھا ۔

بھارت حکومت کی جانب سے عمرخالد پر لگائے گئے بغاوت کے الزامات تفتیش کے دوران بے بنیاد اور متضاد ثابت ہوئےجبکہ گواہوں نے بھی جھوٹ کا سہارا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

نئی دہلی کی 23 سالہ انجلی سنگھ بی جے پی کے رہنما کی بربریت کا نشانہ بن گئیں

ڈاکٹرعمر 18 افراد میں شامل ہیں جنہیں نہرو یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے  پر گرفتار کیا گیا۔ان پر فرقہ ورانہ فساد کا الزام بھی لگایا گیا ۔

مودی سرکار کےشہریت قانون کےخلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج ہوا تھاجبکہ اس دوران ہندو انتہا پسند بلوائیوں نے مسلمانوں کے گھروں پر حملے بھی کیے تھے ۔

دہلی فسادات میں23 فروری سے لیکر25 فروری کے دوران انتہا پسند ہندوؤں نے اندازے کے مطابق 55 مسلمانوں کو شہید کیا جبکہ ان کی املاک بھی لوٹی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

مودی کی کارستانیاں، مولانامودودی و سیدقطب علی گڑھ یونیورسٹی کے نصاب سے خارج

دہلی فسادات کے مقدمے میں  منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 18 افراد کا نامزد کیا  جس میں 16 مسلمان شامل ہیں جبکہ اکثریت پر الزام بے بنیاد ثابت ہوچکے ہیں۔

دہلی فسادات کے مقدمے میں8 جون2023 کو جج نے مقدمے میں نامزد تین مسلمان مردوں کو الزامات سے بری کیا، جھوٹے الزام پر پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

متعلقہ تحاریر