سلیمان داؤد سمندر کی گہرائیوں میں عالمی ریکارڈ بنانے گیا تھا، والدہ

بیٹا سمندر کی 3700 فٹ گہرائی میں روبکس کیوب حل کرکے عالمی ریکارڈ بنانا چاہتا تھا، گنیز ورلڈ ریکارڈ سے رجوع کیا تھا، شوہر بیٹے کے ریکارڈ بنانے کا یادگار لمحہ محفوظ کرنے کیلیے کیمرا لے گئے تھے، کرسٹینا داؤد

بحیرہ اوقیانوس  میں ٹائٹن آبدوز  کے حادثےمیں مرنے والے نوجوان سلیمان داؤد کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا سمندر کی گہرائیوں میں روبکس کیوب حل کرکے عالمی ریکارڈ بنانا چاہتا ہے، اس نے گنیز ورلڈ ریکارڈسے رجوع کیاتھا اور اسکے والد شہزادہ داؤد بیٹے  کےریکارد بنانےکے  یادگار لمحات محفوظ کرنے  کیلیےکیمرا بھی لے گئے تھے۔

المناک حادثے میں شوہر اور بیٹے  کو کھونے  کے  بعد کرسٹین داؤد نے بی بی سی کو دیے گئے پہلے  انٹرویو میں کہاکہ  درحقیقت پہلے انھوں نے اپنے شوہر کے ساتھ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن کرونا وبا کی وجہ سے یہ سفر منسوخ کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

ٹائیٹینک کا ملبہ دیکھنے کےلیے جانے والی آبدوز خود ملبہ بن گئی ، دو پاکستانیوں سمیت 5 افراد ہلاک

آبدوز کا سانحہ: امریکی کارٹون سیریز "دی سمپسنز” کی ایک اور پیش گوئی پوری ہوگئی

کرسٹین داؤد نے کہا کہ”پھر میں پیچھے ہٹ گئی اور سلیمان  کو موقع دیا، کیونکہ وہ واقعی وہاں جانا چاہتا تھا،سلیمان کو روبک کیوب اس قدر پسند تھا کہ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتا تھا، 12 سیکنڈ میں پیچیدہ معمے کو حل کر کے وہ دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا تھا“۔ انہوں نے  کہاکہ”اُس (سلیمان) نے کہا تھا کہ میں سمندر میں 3700 میٹر کی گہرائی میں روبکس کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں“ ۔

سلیمان برطانیہ میں گلاسگو کی یونیورسٹی آف سٹریتھ کلائیڈ کے طالب علم تھے۔ کرسٹین داؤد بیٹے  اور شوہر کو یادگار سفر پر روانہ  کرنے  کیلیے اپنی 17 سالہ بیٹی علینہ کو ساتھ لیکر گئی  تھیں اور فادرز ڈے  پر ان کا پورا خاندان بحیرہ اوقیانوس میں بحری جہاز پولر پرنس موجود تھا۔

 مسز داؤد نے کہا کہ ان کے شوہر اور بیٹے نے ٹائٹن آبدوز میں سوار ہونے سے پہلے انھیں گلے لگایا اور اس موقع پر وہ ہنسی مذاق کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ”میں اُن کے لیے واقعی خوش تھی کیونکہ وہ دونوں بہت طویل عرصے سے یہ کرنا چاہتے تھے“۔

مسز داؤد نے اپنے شوہر کو اپنے اردگرد کی دنیا سے متعلق انتہائی متجسس شخصیت قرار دیا، وہ ایک ایسے شخص تھے جو رات کے کھانے کے بعد اپنی فیملی کو دستاویزی فلمیں دکھاتے تھے۔

شہزادہ داؤد کی بیوہ کا کہنا ہے کہ  ان کے شوہر میں بچوں جیسا جوش و خروش تھا۔مسز داؤد اور ان کی بیٹی ریسکیو آپریشن کے دوران مسلسل  بحری جہاز پولر پرنس پر سوار رہیں۔ انہوں نے وہاں  ہی امید کو مایوسی میں بدلتے دیکھا۔  مسز داؤد نے کہاکہ”میرے خیال سے میں نے  96گھنٹے کی حد  گزرنے  ک ےبعد  امید کھودی تھی“۔

انھوں نے کہا کہ جب انہوں نے اپنے گھر والوں کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ”میں بدترین صورتحال کے لیے تیاری کر رہی ہوں‘ تو اس وقت میں نے امید کھو دی تھی“۔

انھوں نے کہا کہ ان کی بیٹی  کچھ زیادہ دیر تک پُرامید رہی،اس نے اس وقت تک امید کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا جب تک کوسٹ گارڈ کی کال موصول نہیں ہو گئی کہ آبدوز کاملبہ  مل گیا ہے۔

مسز داؤد ،انکی بیٹی علینہ اور خاندان کے دیگرافراد ہفتے  کو سینٹ  جانز پہنچے اور اتوار کو شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد کی نمازجنازہ ادا کی گئی۔مسز داؤد نے کہا کہ وہ اور ان کی بیٹی سلیمان کے اعزاز میں روبک کیوب کو حل کرنا سیکھنے کی کوشش کریں گے اور وہ اپنے شوہر کے کام کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر