جماعت اسلامی ہند کی کرونا ویکسین کی حمایت

اگر حلال اجزاء والی ویکسین دستیاب نہ ہو اور جان چلی جانے کا اندیشہ ہے تو ویکسین کا استعمال جائز ہوگا۔

جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل نے کرونا ویکسین میں حرام اجزاء شامل ہونے کے باعث اس کے استعمال سے متعلق وضاحت پیش کی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رواں سال کے اوائل سے اب تک لاکھوں انسان کرونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔ میڈیکل سائنس کے ماہرین اس کی ویکسین دریافت کرنے میں مصروف ہیں۔ اب مختلف ممالک سے خبریں آنے لگی ہیں کہ ویکسین تیار کرلی گئی ہے اور اس کا استعمال شروع کردیا گیا ہے۔ انڈیا میں بھی اس کا بےصبری سے انتظار ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیزنے حکومت کو درخواست دے رکھی ہے کہ انہیں اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ محکمہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔ یہ ایک خوش آئند پہلو اوراطمینان کی بات ہے کہ بہت جلد اس مہلک وبائی مرض سے تحفظ حاصل ہوجائے گا۔

جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل کے مطابق بعض ذرائع سے یہ خبر آرہی ہے کہ کرونا ویکسین میں خنزیر کی چربی سے اخذ کردہ اجزاء شامل ہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے خنزیر نجس العین ہے۔ کسی بھی حیثیت سے اس کے کسی بھی جزو کا استعمال جائز نہیں ہے۔ اس بنا پر مسلمانوں میں تشویش اور بےچینی ہے کہ وہ اس کا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟ بہت سے لوگوں نے شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے میں ان کی شرعی رہنمائی کی جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بات یقینی نہیں کہ ہر ویکسین میں خنزیر کی چربی سے اخذ کردہ اجزاء شامل ہیں۔ ویکسین تیار کرنے والے سائنسدانوں میں سے بعض مسلمان بھی ہیں۔ کچھ دنوں قبل ترکی سے خبر آئی تھی کہ ایک مسلمان سائنسدان جوڑے نے اس کی ویکسین دریافت کرلی ہے۔ اس بنا پر توقع ہے کہ ایسی ویکسین بھی ایجاد ہوگی جو صرف حلال اجزاء پر مشتمل ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ اسلام میں انسانی جان کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور اس کی حفاظت کی تاکید کی گئی ہے۔ قرآن کی آیت کا بھی حوالہ دیا گیا:

اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ (النساء:29)

اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (البقرۃ 195)

وضاحت میں کہا گیا کہ کوئی مرض لاحق ہونے پر اس کا علاج کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ حوالہ بھی دیا

اے اللہ کے بندو! علاج کراؤ، اللہ نے ہر مرض کا کوئی نہ کوئی علاج رکھا ہے ۔ (ترمزی: 2038، 18455)

جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل نے کہا کہ اسلام میں حلال و حرام کے حدود واضح کردیئے گئے ہیں۔ مرض اور حفاظتی تدبیر کی صورت میں بھی اس کی پابندی لازم کی گئی ہے۔ چنانچہ حدیث میں دوا کے طور پر کسی حرام چیز کے استعمال سے منع کیا گیا ہے۔ (ابو داؤد: 3874)۔

بیان میں کہا گیا کہ جن چیزوں کو اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے اگر ان کی حقیقت و ماہیت تبدیل ہوجائے تو حرمت باقی نہیں رہتی۔ اس بنا پر کسی حرام جانور کے اجزائے جسم سے حاصل شدہ جیلاٹن کے استعمال کو فقہاء نے جائز قرار دیا ہے۔ خنزیر سے حاصل شدہ جیلاٹن کے بارے میں بھی بعض فقہاء کی یہی رائے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا اور پولیو مہم کا حال کیا ایک جیسا ہوگا؟

وضاحت میں کہا گیا کہ جو فقہاء قلبِ ماہیت کو درست نہیں سمجھتے ان کے نزدیک بھی اگر حلال اجزاء والی ویکسین دستیاب نہ ہو اور صرف ایسی ویکسین موجود ہو جس میں کسی حرام چیز کی آمیزش ہو۔ چونکہ انسانی جان کا تحفظ ضروری ہے اور ویکسین نہ لینے کی صورت میں وباء سے متاثر ہو کر جان چلی جانے کا اندیشہ تو اس لیے اضطرار کی صورت میں اس کا استعمال جائز ہوگا۔

جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل نے مزید کہا کہ جن ویکسینز کی تیاری کی خبر عام ہوئی ہے ان کے اجزائے ترکیبی کا منبع ابھی متعین طور پر معلوم نہیں ہے۔ قطعی طور پر اس کا علم ہونے کے بعد ان کے استعمال یا عدم استعمال کے سلسلے میں رہنمائی کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے