کرائسٹ چرچ حملے میں انڈیا ملوث تھا؟

نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا انڈیا میں 3 ماہ قیام کرچکا تھا۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا برینڈن ٹیرنٹ  انڈیا میں 3 ماہ گزار چکا تھا۔

برینڈن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ کی 2 مساجد کو نشانہ بناکر 51 افراد کو شہید کردیا تھا۔ جن میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے انکشاف کیا ہے کہ حملہ آورماضی میں انڈیا کے دورے پر بھی آچکا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق برینڈن ٹیرنٹ نے ممبئی، جےپور اورگووا میں تقریباً 3 ماہ گزارے تھے۔ حملہ آور نے 21 نومبر 2015 سے 18 فروری 2016 تک انڈیا میں قیام کیا۔ اس دوران اس نے 7 سے 8 سستی جگہوں پر رہائش اختیار کی۔ مختلف سیاحوں کے ساتھ گھومتا پھرتا بھی رہا۔

یہ بھی پڑھیے

خود مختار کشمیر کی حامی تنظیم مزید 2 دھڑوں میں تقسیم

خفیہ ایجنسیوں کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اب تک یہ بات معلوم نہیں کی جاسکی ہے کہ آخر برینڈن ٹیرنٹ انڈیا کے دورے پر کیوں آیا تھا؟ کیا کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے میں انڈیا بھی ملوث تھا؟ یا حملہ آور کو انڈیا میں کسی کی پشت پناہی حاصل رہی؟

یہاں یہ بات حیران کن ہے کہ حملہ آور نے 2014 سے 2017 تک مختلف ممالک میں تنہا سفر کیا۔ 2019 میں حملے سے پہلے برینڈن ٹیرنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف پوسٹس میں مسلمان مخالف تبصرے کیے تھے۔

کرائسٹ چرچ

واضح رہے کہ 29 سالہ دہشت گرد نے حملے کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک پرلائیودکھایا تھا۔ برینڈن ٹیرنٹ کو گزشتہ سال عمر قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے