مواخذے کے باوجود ٹرمپ 20 جنوری تک امریکا کے صدر رہیں گے
مچ میکونل ڈیموکریٹس کی جانب سے فوری طور پر مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کو مسترد کرچکے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کی منظوری تو دے دی لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری تک امریکا کے صدر رہیں گے۔ کیونکہ صدر کے خلاف ٹرائل اب سینیٹ میں کیا جائے گا اور سینیٹ کا اجلاس 6 روز میں بلائے جانے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں197 کے مقابلے میں 232 ووٹوں کے ساتھ صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ کیپیٹل ہل پرحملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی پارٹی رپبلکن کے کئی اراکین بھی ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ اور10 ریپبلیکنزکا مواخذے کے حق میں ووٹ ڈالنا اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
صدر ٹرمپ امریکا کی تاریخ میں پہلے صدر ہوں گے جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی 2 مرتبہ شروع کی جاچکی ہے لیکن اب تک دونوں مرتبہ مواخذے کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ اس بات کا امکان بھی نا ہونے کے برابر ہے کہ انہیں اپنے اقتدارکی مدت ختم ہونے سے قبل وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑے۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مواخذے کے لیے معاملہ ایوان بالا یعنی سینیٹ میں جانا لازمی ہے جہاں ٹرائل ہوگا اوربغاوت کا جرم ثابت ہونے کی صورت میں وہ تاحیات صدر کے عہدے پر فائز نہیں ہوسکیں گے۔ محض 6 روز میں سینیٹ کا سیشن منعقد کرکے اتنی بڑی کارروائی مکمل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد منظور
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی سینیٹ میں قائد ایوان مچ میکونل نے ڈیموکریٹس کی جانب سے فوری طور پر کارروائی شروع کرنے کی درخواست کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں واضح الفاظ میں کہا کہ نو منتخب صدر کی حلف برداری سے پہلے ٹرائل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مچ میکونل نے مزید کہا کہ اُنہیں اس وقت بائیڈن انتظامیہ کی منظم طریقے سے اقتدار کی منتقلی پر توجہ دینی چاہیے۔
قائد ایوان کے اس بیان کے بعد کوئی شک نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری تک امریکا کے صدر کے عہدے پر فائز رہیں گے۔ 20 جنوری کو ہی جو بائڈن اپنے عہدہ صدارت کا حلف اُٹھائیں گے۔