انڈین حکومت نے مشتبہ ٹوئٹر اکاؤنٹس بلاک کردیئے

انڈین حکومت کا موقف ہے کہ ان اکاؤٹس کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جارہی تھی۔

انڈیا میں ہزاروں کسان کئی ماہ سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور مودی حکومت بظاہر صورتحال پر قابو پانے کی ناکام کوششیں کرتی نظر آرہی ہے۔ انڈین حکومت گرفتاریوں سمیت ٹوئٹر اکاؤنٹس کو مشتبہ ظاہر کر کے زبردستی بلاک کرا رہی ہے۔

کسانوں کی حمایت میں جاری معاشرتی رجحانات پر قابو پانے کی کوشش میں انڈین حکومت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو مشتبہ اکاؤنٹس بلاک کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انڈین حکومت نے کہا کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے پوسٹنگ سے ملک میں غلط معلومات پھیل رہی ہیں۔

امریکی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو عدم تعمیل کا نوٹس ملا ہے جس سے عہدیداروں کو 7 سال قید اور سخت جرمانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ مودی سرکار نے سیکڑوں ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ان پر الزام لگایا تھا کہ یہ پاکستان کی حمایت کر رہے ہیں۔

انڈیا کے وزیر برائے مواصلات اور آئی ٹی روی شنکر پرساد کے مطابق ‘ہم سوشل میڈیا کا بہت احترام کرتے ہیں، اس نے عام لوگوں کو بااختیار بنایا ہے۔ اگر سوشل میڈیا جعلی خبروں کو پھیلانے یا پرتشدد کارروائیوں میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔’

انڈیا کی حکومت کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں ایسے تقریباً 97  فیصد اکاؤنٹس کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے جن پر پروپیگنڈہ کرنے کا الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین حکومت نے کسانوں کو پانی کے ٹینکر سے کچل دیا

اس سے قبل بھی 500 کے قریب اکاؤنٹس کو معطل کیا جا چکا ہے۔ ٹوئٹر نے میڈیا، صحافیوں اور سیاستدانوں کے اکاؤنٹس بلاک نہیں کیے ہیں کیونکہ ٹوئٹر کے مطابق اس طرح اُن کی آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک شکایت کے بعد ایک مزاح نگار، منور فاروقی کی غیرمنصفانہ گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ بی جے پی نے یہ الزام لگایا تھا کہ کامیڈین نے ایک شو کے دوران ہندو دیوتاؤں کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرہ کیا تھا۔ کامیڈین کو ایک ماہ سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد عبوری ضمانت مل گئی تھی۔

تاہم دوسری جانب سابق انڈین کرکٹ اوپنر وسیم جعفر پر الزامات لگائے گئے تھے جس کے بعد اُنہیں اترا کھنڈ کرکٹ اکیڈمی کے کوچ کی حیثیت سے استعفیٰ دینا پڑا اور بعد میں وضاحت بھی پیش کرنی پڑی تھی۔

وسیم جعفر نے ایک  آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اس طرح کے الزامات کی وضاحت دینا بہت دکھ کی بات ہے۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھ پر فرقہ واریت پھیلانے اور فرقہ وارانہ زاویے دینے کے الزامات افسوسناک ہیں۔’

وسیم جعفر پر غیرمستحق کھلاڑیوں کو آگے بڑھانے اور ٹیم کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر بنانے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔ یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان عالم کو گراؤنڈ میں مدعو کیا اور ٹیم کا نعرہ بدلا جس میں ہنومان کا ذکر ہے۔

مودی حکومت کی موجودہ صورتحال پر قابو پانے کی تمام کوششوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ پر انڈیا کی حکومت کا کوئی قابو نہیں رہا۔

امریکا میں ایک ڈیلی شو کے میزبان ٹریور نوح نے انڈیا کے دارالحکومت میں کسانوں کے احتجاج کی وضاحت کی ہے۔

شو کے سیگمنٹ ‘اِف یو ڈونٹ نو، نائو یو نو’ میں میزبان نے کسانوں کے احتجاج کی وجوہات اور مودی حکومت کی اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں انکشافات کیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر