پاکستان انڈیا کو گدھے دے کر گائیں لے سکتا ہے؟

انڈیا میں گدھے کے گوشت کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

انڈیا میں گدھے کے گوشت کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایسے میں پاکستان اور انڈیا دونوں کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ سرحد کے راستے گائیں کے بدلے گدھوں کا تبادلہ شروع کردیں۔

گدھوں کو عام طور پر بوجھ اٹھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب انڈیا میں گدھوں کا گوشت بھی کھایا جانے لگا ہے۔ ریاست آندھرا پردیش کے مختلف اضلاع میں گدھے کو ذبح کرکے اس کا گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔ سرکاری طور پر اس کی اجازت نہیں ہے اس لیے یہ غیرقانونی کام ڈھکے چھپے طریقے سے ہورہا ہے۔

انڈین شہری گدھے کے گوشت کو بےحد پسند کررہے ہیں لیکن اقدام کے غیرقانونی ہونے کی وجہ سے گدھا خوروں کو مہنگے داموں گوشت خریدنا پڑتا ہے۔

پرکشش منافع کے باعث جرائم پیشہ افراد بھی اس کاروبار میں آگئے ہیں۔ ایسے مختلف گروہ  صرف گدھے کا گوشت ہی نہیں بلکہ اس کی کھالوں سے بھی منافع کمارہے ہیں۔

بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث آندھرا پردیش میں گدھوں کی قلت ہوگئی ہے۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ راجستھان اور اترپردیش سے گدھے منگوائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ ٹرمپ کی کم جونگ ان کو انوکھی پیشکش

دوسری جانب ہندومت میں گائے کو ایک مقدس جانور تصور کیا جاتا ہے جو لوگوں کی دلی مرادیں پوری کرتی ہے۔ انڈیا میں گائے کو ذبح کرنا ممنوع ہے جس کی وجہ سے وہاں اس کی بڑی تعداد موجود ہے۔

اس کے برعکس ہر سال عید الاضحٰی پر قربانی کرنا مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے۔ پاکستان میں سالانہ 50 لاکھ سے زیادہ جانوروں بشمول گائیں کو ذبح کیا جاتا ہے اور اس لیے پاکستان میں گائے کی بہت مانگ ہے۔

کچھ عرصہ قبل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ریسٹورانٹس میں گدھے کا گوشت استعمال کیے جانے کی افواہ اڑی تھی جس کے بعد متعدد ریسٹورانٹس کو بند کردیا گیا تھا۔ اس صورتحال میں پاکستان اور انڈیا دونوں کے پاس سنہری موقع ہے کہ سرحد کے راستے گائے کے بدلے گدھوں کی لین دین شروع کردی جائے۔

متعلقہ تحاریر