جاپان کی حکومت نے وزیر تنہائی مقرر کردیا

ٹیٹسوشی ساکا موٹو کو شہریوں کو تنہائی سے دور کرنے اور انہیں الگ تھلگ رہنے کی عادت سے نجات دلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

خودکشی کی شرح میں ہونے والے اضافے سے پریشان جاپان کی حکومت نے وزیر تنہائی کا تقرر کردیا ہے۔ دنیا بھر میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی وزارت ہے۔

ایک معروف انگریزی اخبار کے مطابق وزیر تنہائی کا قلمدان سنبھالنے والے ٹیٹسوشی ساکا موٹو کو حکومتی پالیسیوں کے ذریعے شہریوں کو تنہائی سے دور کرنے اور انہیں الگ تھلگ رہنے کی عادت سے نجات دلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

وزیر تنہائی ٹیٹسوشی ساکاموٹو کے پاس جاپان میں شرح پیدائش میں کمی سے نمٹنے کی ذمہ داریاں بھی ہیں۔

وزارت تنہائی کے متعارف ہونے کے بعد سے ٹوئٹر پر کئی صارفین کی جانب سے مزاحیہ ٹوئٹس کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈز سے بھی کم وقت میں ایک شخص خودکشی کرتا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق جاپان میں خودکشی کی شرح گذشتہ دنوں 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ اس میں واضح اضافہ کرونا وائرس کے دوران دیکھنے میں آیا تھا۔

جاپان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کی زیادہ تر آبادی معمر افراد پر مشتمل ہے۔ جاپان کے وزیراعظم یوشیہدے سوگا کے حوالے سے جاپانی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ انہوں ںے نئے وزیر تنہائی ٹیٹسوشی ساکا موٹو سے کہا تھا کہ خواتین مردوں کی نسبت زیادہ تنائی کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے خود کشی کی شرح میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ ٹرمپ کی کم جونگ ان کو انوکھی پیشکش

ایک انگریزی اخبار انسائیڈر کے مطابق اعداد و شمار کے تحت یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکتوبر 2020 میں جاپان میں خودکشی سے 2 ہزار 153 اموات ہوئیں جبکہ کرونا وائرس سے صرف ایک ہزار 765 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

جاپان ٹائمز اخبار نے پولیس کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے لکھا کہ 2020 میں مجموعی طور پر 20 ہزار 919 افراد نے خودکشی کی تھی جن کی تعداد 2019 کے مقابلے میں 750 زیادہ تھی۔

متعلقہ تحاریر