پاکستان کے دوست ممالک کا فیٹف میں انڈیا مخالف موقف پر اتفاق

اسد قیصر کی تجویز پر کانفرنس میں تمام ریاستوں کو ایف اے ٹی ایف کی سیاست سے گریز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

افغانستان، چین، ایران، عراق، پاکستان، روس اور ترکی کے پارلیمانی اسپیکرز کی چوتھی کانفرنس ترکی کے شہر انتالیہ میں منعقد ہوئی جس کے اعلامیے کے مطابق کانفرنس میں شریک ممالک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) میں انڈیا کے خلاف متفقہ موقف اپنائیں گے۔ یہ تجویز پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے دی تھی۔ 

پاکستان کے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے 24-25 مارچ 2021 کو ترکی کے شہر انتالیا میں ’دہشتگردی کے خلاف جنگ اور علاقائی رابطے کو مضبوط بنانے‘ کے سلسلے میں چوتھی اسپیکر کانفرنس میں شرکت کے لیے پارلیمانی وفد کی قیادت کی۔ وفد میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران شامل تھے۔ جبکہ افغانستان، چین، ایران، عراق، روس اور ترکی کے پارلیمانی وفود نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔

چوتھی اسپیکر کانفرنس نے اتفاق رائے کے ذریعے اناتالیہ اعلامیہ منظور کیا جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں باہمی تعاون سے بات چیت کے لیے چینلز قائم ہونے چاہئیں جو امن، سلامتی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی اور علاقائی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے جموں و کشمیر تنازعہ سمیت خطے کے تمام امور اقوام متحدہ کے متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انتالیہ اعلامیے میں پاکستان کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی عوام کے لیے کرونا وباء سے بچاؤ کی ویکسین کو سستا بنایا جانا چاہیے تاکہ حفاظتی ٹیکوں تک کمزور طبقات کی رسائی یقینی بن سکے۔

پارلیمانوں کے اسپیکرز کی کانفرنس

کانفرنس میں اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’رابطہ علاقائی اتحاد اور تعاون کا سنگ بنیاد ہے۔‘ اس تناظر میں انہوں نے خطے میں موجود متعدد مواقع کی طرف توجہ مبذول کروائی جو علاقائی رابطے کو مستحکم کرنے کے ذریعے فوائد حاصل کرسکیں گے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی تجویز پر کانفرنس میں تمام ریاستوں کو فیٹف کی سیاست سے گریز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا اور اس حکمت عملی کے تحت انڈیا پاکستان کے خلاف مستقل طور پر کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یہودی ریاست میں اسلام پسند جماعت ’رعام‘ حکومت بنائے گی

اسد قیصر نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت، اسلامو فوبیا، امتیازی سلوک اور عدم رواداری پر اپنے خدشات کا بھی ذکر کیا۔

کانفرنس کے موقع پر پاکستان کے پارلیمانی وفد نے ترکی، افغانستان اور عراق کے پارلیمانی وفود کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں جن میں علاقائی تعاون اور انضمام کو فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر