انڈیا نے کرونا کیسز کی تعداد میں برازیل کو پیچھے چھوڑ دیا
انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ کرونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
![پاکستان کورونا وائرس](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/04/انڈیا-میں-کرونا-کیسز.jpg)
ایک جانب ایک کروڑ 35 لاکھ سے زیادہ کرونا کیسز کے ساتھ انڈیا نے برازیل کو پیچھے چھوڑ دیا اور اب وہ امریکا کے بعد کووڈ 19 سے متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔ دوسری جانب انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں خطرناک وبائی صورتحال میں کمبھ کا میلہ جاری ہے۔ میلے میں ایک اندازے کے مطابق 50 لاکھ سے زیادہ ہندو یاتری شرکت کرتے ہیں۔
انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ کرونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ عالمی وباء سے متاثرہ 880 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ انڈین میڈیا کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہوگئی ہے جبکہ ملک میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق اب تک کرونا سے متاثرہ 96 ہزار 727 مریض صحتیاب ہو کر گھروں کو جاچکے ہیں۔ ملک میں کرونا کیسز کی تعداد ایک کروڑ 36 لاکھ 86 ہزار 73 ہے جبکہ فعال کیسز کی تعداد 12 لاکھ 58 ہزار 906 تک پہنچ گئی ہے۔ انڈیا میں اب تک کرونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 71 ہزار 89 ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کرونا کی وباء کے باعث انڈین سپریم کورٹ بند
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں کرونا کی وباء سب سے زیادہ بے قابو ہے جہاں ایک دن میں 51 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مہاراشٹر کے علاوہ دہلی، اتر پردیش، کرناٹک اور گجرات ایسی ریاستیں ہیں جہاں پر کرونا کے ریکارڈ کیسز کی تصدیق ہورہی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مہاراشٹر میں 51 ہزار 751، اتر پردیش میں 13 ہزار 604، چھتیس گڑھ میں 13 ہزار 576، دہلی میں 11 ہزار 491، اور کرناٹک میں 9 ہزار 579 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
![کرونا کیسز انڈیا برازیل](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/04/وزیر-صحت-انڈیا.jpg)
انڈیا کے وزیر صحت راجیش ٹوپے کا کہنا ہے کہ ’ریاست مہاراشٹر میں کرونا کیسز میں مسلسل اضافے کے پیش نظر مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری کرلی ہے۔‘
کمبھ کا میلہ اور لاکھوں کا ہجوم
انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں کرونا کی وباء کی خطرناک صورتحال میں ہندوؤں کا مذہبی تہوار ’کمبھ میلہ‘ بھرپور انداز سے منایا جارہا ہے۔ پیر کے روز کمبھ میلے میں آنے والے تقریباً 21 لاکھ سے زیادہ عقیدت مند دریائے گنگا میں نہا چکے ہیں۔ انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ہجوم کے باعث وہ حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق گنگا ایک پاک دریا ہے اور جو اس میں نہاتا ہے وہ گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ دو ماہ تک جاری رہنے والے اس تہوار میں پیر کا روز غسل کے حوالے سے سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔
ہریدوار شہر اس اجتماع کی میزبانی ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب گذشتہ چند ہفتوں سے انڈیا میں روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ کرونا کی وباء کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔
انڈیا کے معروف صحافی شیکھر گپتا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’مجموعی طور پر 12 لاکھ فعال تشویشناک کیسز اور یومیہ 2 لاکھ کیسز کی خطرناک صورتحال میں کمبھ میلے کا انعقاد سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس کی وجہ سے وباء چھوٹے قصبوں اور گاؤں میں پھیل رہی ہے۔ پہلے لاک ڈاؤن میں ہم کسی طرح بچ گئے مگر اب ہم اس خطرناک صورتحال کو دوبارہ دعوت دے رہے ہیں۔‘
With 1.2 million active cases, and daily number reaching 2 lakhs, it’s bizarre to have poll rallies & a full Kumbh Mela. This will take the virus deeper into villages & small towns. This is the calamity we dodged with a crippling lockdown in 1st wave. Now we’re inviting it back.
— Shekhar Gupta (@ShekharGupta) April 12, 2021
بالی ووڈ کے معروف اداکار جاوید جعفری نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’کمبھ کے میلے میں لگائے گئے کیمروں کی مدد سے ان افراد کو تلاش کیا جائے گا جنہوں نے ماسک نہیں پہنے ہوں گے۔ پھر ڈرون ان افراد کے پاس جائے گا اور انہیں اٹھا کر تھانے پہنچا دے گا۔‘
“At Kumbh, AI-equipped cameras to zoom in on those without masks”… and then the drones go and lift them up and take them to the police station 🥴 https://t.co/yJpTnRKxNd
— Jaaved Jaaferi (@jaavedjaaferi) April 12, 2021
انڈین صحافی رانا ایوب نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’انڈین میڈیا نے گذشتہ سال تبلیغی اجتماع کے انعقاد پر ہنگامہ مچایا تھا۔‘
Indian media last year post the Tableegi Jamat congregation #majorityprivilege https://t.co/pbwDUG3NdZ pic.twitter.com/ME1L0ueUNJ
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) April 12, 2021
انڈیا میں گذشتہ سال کا تبلیغی اجتماع
گذشتہ سال انڈیا میں تبلیغی اجتماع 21 مارچ کو دہلی میں لاک ڈاؤن کے اعلان سے دو روز قبل منعقد کیا گیا تھا جس میں لگ بھگ 1750 افراد شریک تھے۔
![کرونا کیسز انڈیا برازیل](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/04/انڈیا-کا-تبلیغی-اجتماع.jpg)
کرونا کی وباء کی صورتحال کے پیش نظر ہندو مذہبی انتہا پسندوں نے تبلیغی اجتماع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا شروع کردیا تھا کہ تبلیغی اجتماع میں شریک ہونے والے افراد کی وجہ سے انڈیا میں کرونا پھیلا ہے کیونکہ اجتماع میں 200 سے زیادہ افراد بیرون ممالک سے شریک ہوئے تھے۔
انڈیا کی ریاست دہلی کے وزیراعلیٰ ارویند کیجریوال نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ‘دہلی کے 97 کیسز میں سے 24 کا تعلق تبلیغی مرکز سے ہے۔’