اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے خلاف مشہور شخصیات ہم آواز

فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے خلاف مسلم ممالک سمیت دنیا بھر کے رہنما اقدامات سے قاصر ہیں۔

فلسطین میں غزہ کی محصور پٹی میں ایک ہفتے سے جاری اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 47 بچوں سمیت 200 کے قریب فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے خلاف مسلم ممالک سمیت دنیا بھر کے رہنما اقدامات سے قاصر ہیں۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی  سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا وزرائے خارجہ کی سطح کا غیر معمولی ورچوئل اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت، فلسطینی علاقوں پر قبضے اور القدس شریف سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

فلسطین سے افغانستان تک مسلمانوں کے لیے مشکلات

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان کے مطابق او آئی سی کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو کمیٹی نے فلسطینیوں پر اسرائیلی وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔

او آئی سی کا کہنا تھا کہ وزراء کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجودہ اسرائیلی آباد کاری اور امتیازی نظام کی بنیاد رکھنے کو مسترد اور مذمت کرنے کا اعادہ کرتی ہے۔ القدس اور الاقصیٰ اسلام کا قبلہ اول اور تیسری مقدس ترین مسجد ہے۔ یہ امہ کے لیے سرخ لکیر ہیں۔ جب تک قبضے سے ان کی مکمل آزادی نہیں ہوتی کوئی سلامتی اور استحکام ممکن نہیں ہے۔

اس سے قبل او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کرتے ہوئے فلسطین کے علاقے غزہ میں شہری آبادی پر اسرائیل کے حملے رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کی وجہ سے اسلامی تعاون تنظیم کا قیام عمل میں آیا تھا۔ امت مسلمہ کو ضرورت کی اس گھڑی میں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی اور ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے قیام سے ہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک واضح اور نمایاں اصول فلسطینیوں کے نصب العین کی حمایت رہا ہے۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی اس سے آنکھیں چرائی جاسکتی ہیں۔

اتوار کے روز ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے 25 ممالک کا شکریہ ادا کیا تاہم ان ممالک میں انڈیا کا نام شامل نہیں تھا۔ انہوں نے لکھا کہ آپ سب کا شکریہ کہ آپ نے ہمارے حقِ دفاع کی حمایت کی اور اسرائیل کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے ہوئے۔

ادھر آزاد صحافت کا دعویٰ کرنے والے عالمی نشریاتی ادارے اس ضمن میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاہم کئی مشہور شخصیات نے اب انفرادی حیثیت میں آواز اٹھائی ہے۔

امریکی ماڈل بیلا حدید نے انسٹاگرام پر جاری ایک پوسٹ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Bella 🦋 (@bellahadid)

بیلا حدید کی ہمشیرہ گی گی حدید نے بھی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Gigi Hadid (@gigihadid)

اسی طرح چیلسی کے خلاف ایف اے کپ کے فائنل میں اپنی فتح کے بعد لیسٹر سٹی کے 2 کھلاڑیوں ویسلے فوفانا اور حمزہ چوہدری نے اپنی فتح کی تقریبات میں فلسطین کا پرچم تھام لیا۔

پاکستانی نژاد امریکی اور ہالی ووڈ اداکار رضوان احمد نے بھی مسلم علاقوں میں ہونے والے قتل عام سے متعلق اپنے افسوسناک جذبات کا اظہار کیا ہے۔

ادھر پاکستان کی مصنفہ فاطمہ بھٹو نے بھی مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

جبکہ بدھ کے روز ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا تھا کہ فلسطینی عوام دہائیوں سے جبر کا شکار ہیں۔ غزہ میں بچوں اور خواتین پر فضائی حملے اور مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر سٹن گرینیڈز کا استعمال، جبری تشدد، گرفتاریاں اور ہلاکتیں انسانیت کے خلاف ہیں۔

متعلقہ تحاریر