انڈیا میں انتہاپسندی عروج پر، بین المذاہب شادیاں بھی خطرے سے دوچار

18 جولائی 2021 کو آصف اور رسیکا کی ہونے والی شادی کو انتہاپسند ہندوؤں کے اعتراض کے بعد منسوخ کردیا گیا ہے۔

انڈیا میں انتہاپسندی ایک مرتبہ پھر سے عروج پکڑ رہی ہے جس کے بعد ملک کے اندر بین المذاہب شادیاں بھی خطرے سے دوچار ہو گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں انڈیا میں مسلم لڑکے کی معذور ہنڈو لڑکی سے دونوں خاندانوں کی رضامندی سے ہونے والی شادی کو انتہاپسند ہندوؤں کے اعتراض کے بعد منسوخ کردیا گیا ہے۔

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک میں 28 سال کی معذور لڑکی رسیکا کی شادی اس کے ساتھ پڑھنے والے مسلم لڑکے آصف سے عدالت میں رجسٹرڈ ہو چکی تھی، تاہم جب شادی کا کارڈ چھپا اور رشتے داروں میں بٹنے کے بعد وائرل ہونے لگا تو انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ایک ہنگامہ برپا کردیا گیا۔

یہ بھی پرھیے

امن کے نام پر جنگ،بھارت کے مذموم ارادے افشاں

انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے رضا مندی سے ہونے والی شادی کو ” لو جہاد ” کا نام دیا جارہا ہے جس کے بعد لڑکی رسیکا کے والدین نے مجبوراً شادی کو منسوخ کردیا ہے۔ وائرل ہونے والے کارڈ کے مطابق دونوں کی شادی کی تقریب 18 جولائی 2021 کو ہونا طے پائی تھی۔

انڈیا انتہاپسندی عروج

انڈین میڈیا کے رپورٹس کے مطابق خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ شادی کی تمام تیاریاں مکمل تھی جبکہ تقریب کی تیاری جاری تھیں تاہم استقبالیہ کارڈ وائرل ہونے اور قدامت پسندوں کی جانب سے اعتراض کے بعد شادی کو منسوخ کردیا گیا ہے۔

لڑکی کے والد پرساد آڈگاویکر کا کہنا ہے کہ یہ جبراً تبدیلی کا مسئلہ نہیں ہے، میری بیٹی معذور تھی جس کی وجہ سے خاندان یا کسی اور ہندو فیملی سے رشتہ نہیں آرہا تھا، جس کی وجہ سے میری بیٹی نے اپنے طالب علم ساتھی کے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ شادی عدالت کے ذریعے مئی میں رجسٹرڈ کرائی جاچکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی بیٹی کو ہندو رسم و رواج کے مطابق رخصت کرنا چاہتے تھے۔

آصف اور رسیکا کی شادی کا کارڈ مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہو رہا ہے اور انجان لوگوں کی جانب سے دھمکی آمیز فون کالز کا سلسلہ جاری ہے۔

انڈین میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا میں تقریباً 90 فیصد شادیاں خاندان کے بڑے لوگ طے کرتے ہیں کہ کون سا لڑکا کس لڑکی سے شادی کرے گا۔ انڈین معاشرے میں ہندو مسلم یا کسی دوسرے مذہب سے شادیاں بہت نایاب ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ان شادیوں کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق انتہا پسند یا قدامت پسند ہندو تنظیمیں اپنی سیاسی فائدے کےلیے ” لو جہاد ” کی بحث کو چھیڑتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب اگر ہم تحقیقاتی نظر ڈالیں تو بھارت میں بین المذاہب کی شادیوں کی ایک لمبی فہرست مل جائے گی۔ مثلاً بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان کی شادی گوری سے، مسٹر پرفیکٹ عامر خان کی شادی کرن راؤ سے، کرینہ کپور کی شادی سیف علی خان سے اور آنجہانی سنیل دت کی شادی اداکارہ مرحومہ نرگس سے ہوئی تھی۔

متعلقہ تحاریر