چین دنیا بھر کو ویکسین پہنچانے والا پہلا ملک بن گیا

چین روزانہ 3 کروڑ 80 لاکھ ویکسین کی خوراکیں مختلف ممالک کو فراہم کررہا ہے۔

کرونا کی وبا پر بڑی حد تک قابو پانے کے بعد چین اپنے عوام کی ویکسینیشن سمیت دیگر ممالک کو بڑی تعداد میں ویکسین کی خوراکیں فراہم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

بوآؤ فورم فار ایشیا (بی ایف اے) نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ چین نے کرونا ویکسین بنانے، دیگر ممالک میں اسے فراہم کرنے اور اپنے لوگوں کی ویکسینیشن کرانے میں سبقت حاصل کرلی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین روزانہ 3 کروڑ 80 لاکھ ویکسین کی خوراکیں مختلف ممالک کو فراہم کررہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین نے دیگر ممالک کے مقابلے اکیلے ہی غریب ممالک کو سب سے زیادہ ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی ہے۔ چین نے ویکسین کی کل پیداوار کی 42 فیصد خوارکیں دیگر ممالک کو فراہم کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق روس نے 35 فیصد جبکہ یورپی ممالک نے صرف 11 فیصد خوارکیں دیگر ممالک کو پہنچائی ہیں۔

حکام کے مطابق چین نے اپنے 53 فیصد لوگوں کی ویکسینیشن مکمل کرلی ہے۔ یہ اعداد وشمار کسی بھی ملک کے مقابلے سب سے زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چین رواں سال کے آخر تک اپنی 70 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں کرونا کیسز بڑھنے لگے، فرار مریضوں کا پتہ نہ لگ سکا

دوسری جانب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دیگر ویکسینز کے مقابلے چینی ویکسین سب سے زیادہ مفید ثابت ہورہی ہے۔ مضمون میں سائنو فام، سائنو ویک، زیچنگ اور کین سائنو کو سب سے زیادہ کارآمد قرار دیا گیا۔ بعد ازاں نیویارک ٹائمز نے اپنے اس مضمون کو غلط قرار دیا۔

ملائشیا کی ویب سائٹ ٹیک آرپ نے لکھا کہ چینی ویکسین سے متعلق نیویارک ٹائمز میں صرف ایک رائے شائع ہوئی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے امریکی اخبار کی ٹوئٹ بھی شیئر کی جس میں اخبار نے لکھا کہ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ چینی ویکسین دیگر ویکسین سے زیادہ مفید ہے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے دوران ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی فراہمی آسان بنانا ایک بڑا چیلنج تھا۔ یورپی ممالک اور امریکا کی غیرذمہ داری پر چین واحد ملک تھا جس نے دنیا کے غریب ممالک تک ویکسین کی خوراکیں پہنچانے کا ذمہ اٹھایا۔

متعلقہ تحاریر