افغانستان کی لاحاصل جنگ میں امریکا کو 2 کھرب ڈالر کا نقصان

جنگ میں امریکا کے 2 ہزار 448 اہلکار اور 4 ہزار سول کانٹریکٹر ہلاک ہوئے۔

امریکا 20 سالوں کی طویل جنگ کے بعد افغانستان سے ناامیدی کے ساتھ واپسی کا سفر مکمل کررہا ہے۔ 2 دہائیوں میں امریکا نے جنگ کے نام پر افغانستان میں 2 کھرب ڈالر سے بھی زائد کی رقم خرچ کی ہے۔

امریکا نے افغان طالبان سے مذاکرات کے بعد افغانستان سے اپنی فوج کی واپسی کا سفر تقریباً مکمل کرلیا ہے۔ امریکا کی براؤن یونیورسٹی نے 2 دہائیوں کے دوران امریکا کو ہونے والے مالی اور جانی نقصان کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 سالوں میں امریکا نے افغانستان میں 2 کھرب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں براہ راست 800 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جبکہ افغان فوجیوں کی ٹریننگ پر 83 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کی لاحاصل جنگ میں امریکا نے جیف بیزوس، ایلون مسک اور بل گیٹس سمیت امریکا کے 30 امیر ترین شخصیات کی مجموعی ملکیت سے بھی زیادہ رقم خرچ کی۔ رپورٹ کے مطابق خرچ کی رقم سود کی شرح بڑھنے کے ساتھ 2050 تک ساڑھے 6 کھرب سے بھی زیادہ ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت کاافغان قذیہ، کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے

براؤن یونیورسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغان جنگ میں جانیں ضائع ہونے کے لحاظ سے اس جنگ کی قیمت سب سے زیادہ ہے۔ دو دہائیوں تک چلنے والی اس جنگ میں امریکا کے 2 ہزار 448 اہلکار اور 4 ہزار سول کانٹریکٹر ہلاک ہوئے۔ 66 ہزار افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوائیں۔ طویل جنگ میں ہزاروں معصوم شہری بھی مارے گئے جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان اور عراق کے سابق فوجیوں کی صحت کی دیکھ بھال، معذوری، تدفین اور دیگر اخراجات کی مد میں خاطر خواہ رقم دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر