نیویارک نسلی تعصب کو بحران قرار دینے والی پہلی امریکی ریاست

گورنر نیویارک کیتھی ہوچول نے نسل پرستی سے نمٹنے کے اقدامات سے متعلق متعدد بلز  پر دستخط کردیے

نیویارک نسلی تعصب کو صحت عامہ کیلیے بحران قرار دینے والی پہلی امریکی ریاست بن گئی۔نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچول نے جمعرات کو امتیازی سلوک اور نسل پرستی سے نمٹنے کے اقدامات سے متعلق متعدد بلز  پر دستخط کردیے۔

بہت سے بلوں  میں  نیویارک کے نظام صحت میں پائے جانے والے عدم مساوات کو موضوع بنایا گیا ہے  جو  وبائی امراض کے دوران نمایاں  ہوکر سامنے آئے تھے جن میں نوزائیدہ بچوں اور ان کی ماؤں کو متاثر کرنے والے طبی نسل پرستی  بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جارج فلائیڈ کے قتل میں پولیس افسر ڈیرک شاوین مجرم قرار

جنسی ہراسگی کے الزامات پر نیویارک کے گورنر مستعفی

نیویارک شہر میں سیاہ فام ماؤں  کی دوران زچگی اموات کا بحران شدید نوعیت اختیا رکرگیا ہے ، جہاں دوران حمل سفیدفام  ماؤں کے مقابلے میں سیاہ فام خواتین کی اموات کا امکان آٹھ گنا زیادہ ہے،یاد رہے کہ یہ شرح پورے امریکا میں سب سے زیادہ ہے ۔

دیگر بلوں میں نفرت انگیز جرم کی تعریف کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، نئے اقدامات میں اس  بات کو ضابطے کے تحت لایا گیا ہے کہ  قانون نافذ کرنے والے کس طرح نفرت انگیز جرائم کے متاثرین اور مرتکب افراد کے آبادیاتی ڈیٹا کو جمع اور رپورٹ کرتے ہیں، اور بعض ریاستی تنظیموں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے آبادیاتی ڈیٹا کو خاص طور پر ایشیائی امریکیوں اور بحر الکاہل کے جزیروں کے حوالے سے رپورٹ کریں۔

نئے اقدامات میں یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ نیویارک اسٹیٹ آفس آف ٹیکنالوجی سروسز کو ریاستی ایجنسیوں کو اپنی زبان کے ترجمے کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے میں مدد کرنی چاہیے۔ صرف نیویارک شہر میں 700 سے زیادہ زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں اور زبان کے ترجمے کی خدمات کی کمی نے شہریوں کی ووٹ ڈالنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا ہے ۔

گورنر نیویارک کیتھی ہوچل نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ طویل عرصے سے نیویارک میں مختلف  برادریوں کو  نسل پرستی اور غیر منصفانہ سلوک نے جکڑ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس قانون پر دستخط کرنے پر فخر ہے جو اس بحران سے نمٹنے، نسل پرستی سے نمٹنے، مساوات کو بڑھانے اور سب کے لیے رسائی کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہے۔

نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے 5 دسمبر کو جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت انگیز جرائم میں سال بہ سال 100فیصد  اضافہ ہوا ہے، جس میں ایشیائی مخالف نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں 361فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔ صدر جو بائیڈن نے اپریل میں قانون سازی پر دستخط کیے جس میں امریکی محکمہ انصاف کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ نفرت پر مبنی جرائم کا جائزہ لے  اور ریاستی اور مقامی حکومتوں کو مشورہ دیں کہ اس مسئلے کو کس طرح حل کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر