انڈیا میں جمہوریت مر چکی ہے، دی اکنامسٹ

جریدے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈیا میں جمہوریت مر چکی ہے۔ نریندر مودی انڈیا کو یک جماعتی ریاست بنانے میں مصروف ہیں۔

بین الاقوامی ہفتہ وار میگزین ‘دی اکنامسٹ’ نے انڈیا کا بناوٹی چہرہ بےنقاب کردیا ہے۔ جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے انڈیا میں جمہوریت مر چکی ہے۔ نریندر مودی انڈیا کو یک جماعتی ریاست بنانے میں مصروف ہیں۔

مودی نے انڈیا میں اداروں کے اختیارات کا توازن ختم کردیا ہے۔ حال ہی میں انڈین حکومت کے وزراء نے ایک متنازعہ انڈین صحافی ارنب گوسوامی کی ضمانت منظور کروائی ہے۔

جریدے کے مطابق گوسوامی کیس ہر گز آزادیِ رائے کی نمائندگی نہیں کرتا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ایک آمرانہ اور ظالمانہ مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ یہاں صرف طاقت اور طاقتور کا بول بالا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کا انڈیا کی صورتحال پر اظہارِ تشویش

یاد رہے کہ گوسوامی ایک متنازعہ صحافی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا شکار اکثر انڈیا کی متنازعہ حکومتی پالیسی کے نقاد ہوتے ہیں جنہیں وہ غدار اور پاکستان کا ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق من پسند لوگوں کی حکومتی پشت پناہی، مودی کے انڈیا کا وطیرہ بن چکی ہے۔ ملک میں 60 ہزار سے زیادہ مقدمات زیرِالتواء ہیں۔ لیکن کٹھ پتلی عدالتیں صرف حکومتی پسند کے لوگوں کی پْشت پناہی کرنے میں مصروف ہیں۔

ان زیرِالتواء مقدمات میں اکثریت اقلیتی گروہوں سے ہے جس میں ایک چوتھائی سے زیادہ مقدمات وہ ہیں جن میں ایک سال سے زائد عرصے سے بےگناہ لوگ جیل کاٹ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اگست میں مودی نے کشمیر پر ظالمانہ و غاصبانہ براہ راست حکمرانی مسلط کی۔ مودی نے ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا جن کی سماعت ہندوستان کی عدالتیں بھول چکی ہیں۔

دی اکنامسٹ نے انکشاف کیا کہ اپنا متنازعہ قانون (جس کے تحت سیاسی جماعتوں کو لامحدود عطیات ملنے کی اجازت ملے) پاس کرانے کے لیے 2017ء میں مودی نے راجیا سبہہ کے اختیارات کم کروائے۔

علاوہ ازیں اعلیٰ عدلیہ ابھی تک کشمیر کو نظرانداز کیے ہوئے ہے۔ متنازعہ سی اے اے 2019ء کے خلاف 140 سے زیادہ پٹیشنز کی سماعت مسلسل التواء کا شکار ہے۔

ماضی میں انڈین عدلیہ اور اداروں نے ایک خودمختار اور شفاف رویہ اختیار کیا۔ مگر موجودہ حکومت کے اقتدار میں تمام ادارے بشمول عدلیہ انڈیا کو یک جماعتی ریاست بنانے میں آلہ کار ثابت ہورہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا قومیت کے نشے میں آمریت کی طرف رواں دواں ہے۔ دہلی پولیس نے حکومتی پشت پناہی میں سی اے اے 2019ء کےخلاف مظاہروں کے دوران مسلمانوں پر شدید ظلم ڈھائے جس پر عدلیہ خاموش تماشائی بنی رہی۔

ایک اور متنازعہ قانون ‘یوآپا’ میں ترمیم کر کے بہت سے مسلمانوں کو دہشتگردی کے الزام میں بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مودی کے غاصبانہ عزائم کا ایک اور ثبوت ‘رائٹ ٹو اوبٹین انفارمیشن ایکٹ’  میں ترمیم سے بھی واضح ہے۔

مودی نے اپنے اقتدار کے دوران قومی اداروں کو سیاسی رنگ میں رنگنے کی بھرپور کوشش کی۔ بی جے پی اور ہندوتوا کے پیروکاروں کو اعلیٰ حکومتی عہدوں سے نوازا جا رہا ہے۔ مودی کے دورِاقتدار میں انڈین فوج کو بھی سیاست میں گھسیٹا گیا۔ اس کا ثبوت جنرل بپن راوت کی سی ڈی ایس کے عہدے پر ترقی اور ان کا سیاسی معاملات میں مداخلت بھی ہے۔

جریدے کے مطابق مودی نے الیکشن سے پہلے بھی فوج کا سہارا لیا۔ جبکہ لداخ میں چین کے ساتھ تنازعہ کا بھرپور پراپیگنڈا کیا۔

مودی نے انڈین الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری کو متنازعہ بنایا اور الیکشن کمیشن کے فرض شناس افسران اور ان کے خاندان کو نشانہ بنایا۔

مودی کے دور میں آزادیِ اظہار پر بھی غاصبانہ قانون بنائے گئے۔ انڈین سیاسی منظر نامے میں کانگرس کی سیاسی تنزلی نے بھی مودی کی بی جے پی کو فائدہ پہنچایا۔

متعلقہ تحاریر