نئی دہلی کی 23 سالہ انجلی سنگھ بی جے پی کے رہنما کی بربریت کا نشانہ بن گئیں

بھارتی راج دھانی دہلی کی پولیس نے سلطان پوری سڑک پر سال نو کے پہلے روز ملنے والی تشدد زدہ اور برہنہ نوجوان لڑکی انجلی سنگھ سے جنسی زیادتی کی تردید کرتے ہوئے اسے ٹریفک حادثہ قراد دیا جبکہ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انجلی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے، دہلی کی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ملزم بے جے پی کا رہنما ہے جسے پولیس نے بچانے کی کوشش کی

نئی دہلی پولیس حکام نے نئے سال کے پہلے روز ہی بھارتی راج دھانی کی سڑک پر تشدد زدہ اور برہنہ حالت میں ملنے والی نوجوان لڑکی انجلی سنگھ سے زیادتی کے الزامات مسترد کردیئے گئے ۔

23 سالہ لڑکی انجلی سنگھ  سال نو کے پہلے روز اپنی اسکوٹی پر گھر کی جانب رواں دواں تھی اس دوران ایک بلینو  گاڑی نے اسے بدترین انداز میں ٹکر ماری اور اسے 13 کلو میٹر تک گھسیٹے ہوئے لے گئے ۔

یہ بھی پڑھیے

گرل فرینڈ کو قتل کرنے والے جلاد آفتاب کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آگئے

نشے میں دھت کار سوار لڑکوں کی ٹکر سے انجلی سنگھ کی اسکوٹی بلینو کار میں پھنس گئی تاہم رئیس زادوں نے پروا کیے بغیر بیس سال لڑکی کو طویل راستے تک گھسیٹا  کہ لڑکی اس دورام مکمل برہنہ ہوگئی ۔

مولانا آزاد میڈیکل کالج کے ڈاکٹر پر مشتمل  پینل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طویل راستے تک گھسیٹے جانے کی وجہ سےاس کے دماغ  کو شدید نقصان پہنچا  جبکہ سینہ اور پسلیاں ٹوٹ گئیں۔

بدترین حالت میں اسپتال لائی گئی بیس سالہ انجلی سنگھ کے دماغ  کا بہت سا حصہ راست میں کہیں غائب ہوگیا جبکہ پھیپھڑوں کا کافی سارا حصہ بھی لڑکی کے جسم سے الگ ہوکر غائب ہوچکا تھا ۔

نئی دہلی پولیس حکام نے کہا کہ مقتولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لڑکی سے جنسی زیادتی نہیں کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کسی بھی قسم کی جنسی زیادتی کے زخم نہیں پائے گئے ہیں۔

اتوار کی صبح جب دہلی میں نئے سال کا سورج جلوہ افروز ہونے کی تیاری کررہا تھا تو چند لوگوں نے دیکھا کہ سڑک پر ایک نوجوان خاتون کی لاش پڑی ہوئی ہے جو کہ مکمل برہنہ تھی ۔

23سالہ انجلی ایونٹ منیجمنٹ کمپنی میں کام کرتی تھی وہ اپنی ڈیوٹی ختم کرکے گھر جارہی تھی جس کو نشے میں دھت  کار سواروں نے ٹکر ماری اور 13 کلو میٹر تک گھسیٹے لے گئے ۔

نشے میں دھت کار سواروں  نے اس بات کا احساس کیے بغیر  کہ  انجلی کا جسم کار کے ایک پہئے میں پھنس گیا ہے۔وہ لڑکی  کو سلطان پوری سے کنجھاوالا تک کئی کلومیٹر تک گھسیٹ کر لے گئے۔

دہلی پولیس نے جان لیوا حادثے کے بارے میں  اپنے  بیان میں کہا کہ یکم جنوری کی صبح تقریباً 3:24 بجے پی ایس کنجھاوالا (روہنی ضلع) میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی گجرات میں پولیس اہلکاروں نے مسلمانوں پر کوڑے برسا دیئے

کال کرنے والے نے دعویٰ کیا کہ ایک سرمئی رنگ کی بلینو کار جو قطب گڑھ کی طرف جا رہی تھی، اس کے نیچے ایک عورت کا جسم لٹکا ہوا تھا جو کار کے ساتھ گھسٹ رہا تھا۔

کالر نے بتایا کہ  غالبا عورت مرچکی ہے اور لاش کار کے ساتھ گھسٹتی جارہی ہے۔فون کرنے والے نے پولیس کو گاڑی کا رجسٹریشن نمبر بھی بتایا۔

پولیس کے مطابق  ایک گھنٹہ بعد صبح تقریباً 4:11 بجے کنجھاوالا پولیس کو ایک اور پی سی آر کال موصول ہوئی جس میں ایک لڑکی کی لاش سڑک پر موجود ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔

پولیس موقع پر پہنچی اور دیکھا کہ لڑکی کی برہنہ لاش سڑک پر پڑی ہوئی ہے۔ لاش کو ایس جی ایم اسپتال منگول پوری بھیجا گیا جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کی موت کی تصدیق کی۔

پولیس نے کار کا سراغ لگایا اور تحقیقات کے بعد گاڑی میں سوار افراد کی شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ سلطان پوری کے علاقے میں گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔

مقتولہ انجلی امن وہار کی رہنے والی تھی۔ اس کے پسماندگان میں والدہ، چار بہنیں اور دو چھوٹے بھائی ہیں۔ والد کی 8 برس قبل موت ہوگئی تھی۔ اس خاندان میں انجلی واحد کمانے والی تھی۔

مقتولہ کے والدہ اور اہلخانہ سے پولیس کی رپورٹ پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک حادثہ ماننے سے انکار کردیا ہے ۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ یہ جنسی زیادتی کا کیس ہے۔

خواتین کے قومی کمیشن نے پیر کو کہا کہ انہوں نے انجلی کی ماں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا نوٹس لیا ہے کہ انجلی کے ساتھ ملزمین نے جنسی زیادتی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ممبئی میں کورین لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے والے 2 مسلمان لڑکے گرفتار

انجلی کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا پولیس ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ  عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پولیس  حادثے کے ملزمان بی جے پی کے رہنما کو مدد فراہم کررہی ہے ۔

عام آدمی پارٹی کے ترجمان سوربھ بھردواج نے دعویٰ کیا کہ ایک ملزم منوج متل بی جے پی لیڈر ہے۔  پولیس اس معاملے میں فوری کارروائی نہ کرکے مبینہ بی جے پی لیڈر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر