امریکی ایوان نمائدگان کا افغانستان کے منجمد اثاثے بحالی کرنے کا مطالبہ

افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے کی آواز امریکا کے اندر بھی اٹھنے لگی ہے

افغانستان  میں  طالبان کے خلاف امریکہ اور نیٹو کی جانب سے 20 سالوں تک  جاری رہنے والی جنگ کا اختتام غیر متوقع طورپر ہوا جس کے  نیتجےمیں طالبان نے افغانستان پر ایک بار پھر اپنی عملداری قائم کرلے.

طالبان کی جانب سے افغانستان پر حکومت قائم کرنے کےبعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستانب کے 10 ارب ڈالر سے زائد  کو منجمد کردیا تھا تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ رقم کی بحالی نہیں کی گئی تو افغانستان میں بدترین انسانی بحران جنم لے گا جس سے لاکھوں لوگ بھوک سے مارے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

افغانستان کےلیے امداد، او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کا اہم اجلاس

طالبان نے افغانستان میں خواتین کی جبری شادی پر پابندی عائد کر دی

افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے کی آواز امریکا کے اندر بھی اٹھنے لگی ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے افغانستان کے منجمد 10 ارب ڈالر بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔  میں امریکی ایوان نمائندگان کے  39 اراکین نے  امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر خزانہ جینٹ یلن اور سینٹرل بینک سربراہ کو مشترکہ خط لکھا  ہے جس میں کہا ہے کہ وہ طالبان کی مدد کے خواہاں نہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ ایک پالیسی کے تحت طالبان حکومت کو تسلیم کئے بغیر افغانستان کو سنگین تباہی سےبچانے میں مددکرسکتا ہے ۔افغانستان میں انسانی تباہی کو روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ دو دن قبل امریکی کانگریس نے افغانستان میں بیس سال تک جنگ کے باوجود ناکامی اور طالبان کی فتح کا جامع تجزیہ کرنے کے لیے ایک کمیشن کے قیام کی منظوری دی ہے، یہ کمیشن مستقبل میں ایسی ناکامیوں سے بچنے کی حکمت عملی اور تجاویز پیش کرے گا۔ ستمبر میں امریکی وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ امریکا کا اربوں ڈالر کے منجمد افغان اثاثے بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جب کہ منجمد افغان فنڈز ریلیز کرنے کا حتمی فیصلہ ہوگا بھی تو یہ فیصلہ امریکی صدر جوبائیڈن کریں گے۔

متعلقہ تحاریر