امریکی جمہوریت ‘بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیارہے: چین

امریکی  صدر  بائیڈن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کو اُکسا رہے ہیں

امریکی صدر بائیڈن کی زیر قیادت سربراہی اجلاس کے میں چین کو بے دخل رکھنے کے بعد، چین نے غصے کا اظہارکرتے ہوئے امریکی جمہوریت کو ‘بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا ہتھیار’ قرار دے دیا۔

غیر ملکی  خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے امریکہ نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے 9 اور 10 دسمبر کو ورچوئل’سمٹ فار ڈیموکریسی‘ کے نام سےکانفرنس منعقد کی جس میں چین ، روس اور بعض دیگر ممالک کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی جبکہ امریکہ نے تائیوان کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت جسے چین اپنا حصہ تصور کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کا امریکی کانفرنس میں شرکت سے انکار، چین کا خیرمقدم

چین دنیا کا امیر ترین ملک، مجموعی دولت 120 کھرب ڈالرز

امریکہ کی جانب سے منعقدہ دوروزہ کانفرنس کے جواب میں  چین نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا کہ طویل عرصے امریکہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ایک ہتھیار بنا ہوا ہے جسے امریکہ دیگر ممالک میں مداخلت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی  صدر  بائیڈن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کو اُکسا رہے ہیں۔امریکہ کی جانب سے کانفرنس کے اہتمام کا مقصد  نظریاتی تعصب کی بنیاد پر تقسیم کرنا، جمہوریت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا، تنازعے اور محاذ آرائی کو اکسانا ہےجبکہ مشرقی یورپ سمیت دیگر ممالک میں شروع ہونے والی انقلابی تحاریک ’کلر ریوولوشن‘ کے پیچھے بھی امریکہ کا ہاتھ تھا۔

چین کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ’یقیناً اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چین میں حقیقی جمہوریت ہے۔اور ’چین ہر قسم کی جعلی جمہوریت کی مخالفت اور مقابلہ کرے گا۔‘

واضح رہے کہ بین الاقوامی سطح پر امریکہ متعدد مرتبہ یہ  یقین دہانی کروا چکا ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ ایک اور سرد جنگ کا آغاز نہیں کرے گا، اس کے باوجود دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں کے درمیان مختلف معاملات پر کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر