پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو تاجروں اور صنعت کاروں نے مسترد کردیا

عوام کا کہنا ہے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے دور میں پیٹرول مہنگا ہونے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا لیکن سحاق ڈار کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مریم نواز اور نواز شریف کو چپ لگ گئی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیشنل پرائس سے زیادہ پیٹرول اور ڈیزل کیوں مہنگا ہوا، عوام اور تاجروں اور صنعت کاروں نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی ۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے سامنے چاروں شانے خت، پیٹرول 35 اور ڈیزل 35 روپے بڑھا کر آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ عوام کا شکوہ ہے کہ مریم نواز کو پیٹرول اور ڈیزل 35 روپے لٹر مہنگا سلامی دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹویوٹا انڈس موٹرز نے ایک ماہ میں دوسری مرتبہ گاڑیاں مہنگی کردیں

دالوں کے 7 ہزار کنٹینر بندرگاہ پر پھنس گئے،ملک میں صرف 15 روز کا ذخیرہ رہ گیا

انٹرنیشل مارکیٹ میں پیٹرول 11 فیصد تک مہنگا ہوا ہے لیکن شہباز شریف کی حکومت نے پیٹرول 17 فیصد تک مہنگا کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ڈیزل فی لیٹر آئل پر لیوی ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی ٹیکس میں کمی کی گئی ہے جبکہ پیٹرول پر لیوی ٹیکس 50 روپے لٹر پر ہی برقرار ہے۔

ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 5 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر لیوی 35 روپے سے بڑھا کر 40 روپے کر دی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی فی لیٹر 3.10 روپے کم کی گئی یے۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق مٹی کے تیل پر فی لیٹر لیوی 5 روپے 90 پیسے کم کی گئی، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت19.59 روپے بڑھی۔ پیٹرول کی فی لیٹر بنیادی قیمت 157.88 روپے سے 177.47 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ پیٹرول پر فی لیٹر فریٹ مارجن 9 روپے 33 پیسے عائد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پیٹرول کے فی لیٹر پر فریٹ مارجن منفی 6 روپے 8 پیسے تھا۔

پیٹرول کے فی لیٹر پر پٹرولیم لیوی 50 روپے برقرار رکھی گئی ہے ۔ پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح زیرو برقرار رہے گی۔ پیٹرول پر او ایم سی مارجن 6 روپے اور ڈیلرز کمیشن 7 روپے فی لیٹر برقرار رہے گا۔ پاکستان میں ڈالر کے ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے بھی پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کی گئیں ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی مشہور شہباز اسپیڈ عوام کے خلاف ہی استعمال ہوتی ہے اور یکم فروری کی بجائے 29 جنوری کو ہی پیٹرولیم مصنوعات کے ریٹ بڑھائے گئے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے دور میں پیٹرول مہنگا ہونے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا لیکن سحاق ڈار کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مریم نواز اور نواز شریف کو چپ لگ گئی ہے۔

عوام نے شکوہ کیا ہے کہ مریم نواز کو پاکستان آنے پر 35 روپے پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے سلامی دی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر