جان کا خطرہ: عمران خان کا چیف جسٹس کے نام خط، تشویش سے آگاہ کردیا

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر عدالت میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کی سہولت کی درخواست کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کے روز چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کو خط لکھا ہے، جس میں سیکورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے تمام عدالتوں میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کی سہولت مانگی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق سینئر صحافی ارشد شریف نے بھی سپریم کورٹ کو اپنی جان کے خطرے کے پیش نظر خط لکھا تھا جس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور بعدازاں انہیں کینیا میں قتل کردیا گیا تھا۔ امید ہے کہ اس مرتبہ چیف جسٹس ضرور ایکشن لیں گے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب سے میری حکومت کو ایک سازش کے ذریعے ہٹایا گیا ، تب سے مجھ پر قابل ایف آئی آرز کاٹی جارہی ہیں ، مجھے دھمکایا جارہا ہے ، اور آخر کار مجھے قاتلانہ حملے کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

مضحکہ خیز مقدمات میں مجھے عدالتوں میں بلاکر قتل کی پلاننگ ہورہی ہے، عمران خان

عمران خان نے پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا

عمران خان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود انہیں مناسب سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی اور ان کے قتل کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دی گئی۔”

انہوں نے اپنے خط میں دعویٰ کیا کہ ’’مجھ پر قاتلانہ حملے کی سازش میں موجودہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک سینئر افسر ملوث تھے۔‘‘

پی ٹی آئی کے سربرہ نے مزید لکھا ہے کہ "میرے قتل سے متعلق تشکیل دی گئی جے آئی ٹی [مشترکہ تحقیقاتی ٹیم] کی رپورٹ کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔”

تحریک انصاف کے سربراہ نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ "ان کی جان پر ایک اور قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کے واضح اشارے بھی ملے ہیں۔”

خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ "میرے خلاف آج تک 74 مقدمات درج ہو چکے ہیں اور مجھے سماعت کے لیے اکثر اوقات عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔”

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ "میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں ، میں جہاں بھی جاتا ہوں قدرتی طور پر بہت زیادہ ہجوم میری پیروی میں پہنچ جاتا ہے جو سیکورٹی خدشات کو مزید بڑھاتا ہے۔ آئین کے تحت زندگی کا حق بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ مجھے اپنی زندگی کے لیے "سنگین خطرے” لاحق ہیں۔”

عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ "لاہور ہائیکورٹ میں آخری پیشی کے موقع پر سیکورٹی نام کی کوئی شے موجود نہیں تھی ، اسلام آباد میں بھی ایسا ہی ہوا جب مجھے مختلف عدالتوں میں پیش ہونا پڑا۔”

متعلقہ تحاریر