پاکستان میں رواں مالی سال کے اختتام پر 40 لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے، ورلڈ بینک

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 0.4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

عالمی بینک (ڈبلیو بی) نے کہا ہے کہ جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 0.4 فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک کی افراط زر 29.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔

مسلسل دوسرے دن جاری ہونے والی رپورٹ میں ورلڈ بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے پائیدار میکرو مالیاتی اور اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے پرعزم کوششوں کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، احسن ظفر بختاوری

صدر کے سی سی آئی نے تمام صنعتوں کو گیس کی فوری فراہمی بحال کا مطالبہ کردیا

عالمی بینک نے منگل کے روز جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے تقریباً 40 لاکھ لوگ لوگ رواں مالی سال کے اختتام پر غربت کی لکیر سے نیچے آجائیں گے ، کیونکہ اقتصادی ترقی 5 فیصد کی بجائے صرف 0.4 فیصد رہ جائے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے موجودہ سیاسی بحران، سیلاب سے پیدا ہونے والے معاشی نقصانات، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور اندرون ملک سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی ترقی گزشتہ سال کے 6 فیصد سے گھٹ کر 0.6 فیصد رہ جائے گی۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجی بینہسین نے ترقی کی تازہ ترین صورتحال ، حالیہ اقتصادی ترقی، آؤٹ لک اور خطرات پر رپورٹ جاری کی ہے۔

"دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور اشیائے ضررویہ کی قیمتوں میں اضافہ نے درمیانی آمدنی والے افراد کو شدید ترین متاثر کیا ہے۔ 2017 میں 23 فیصد کی یومیہ انکم 3.65 ڈالر فی کس تھی جو اب بڑھ کر 37.2 فیصد ہو گئی ہے۔ مالی سال 2022 کے مقابلے میں 3.9 ملین لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اپنی 2023 کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس دوران غربت میں شدت سے اضافہ ہوا ہے ۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا ، اور اس کے لیے درمیانی مدت کے اعلیٰ ترین پروگرامز کی بنیاد رکھنا ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی کامیابی کا انحصار نئی سرکاری بیرونی فنانسنگ کے حصول پر مبنی ہے، اور کسی قسم کی تاخیر صورتحال کو مزید خراب کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری فنانسنگ حاصل کرنا ہو گی۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ حکومت کو معیشت کے مضبوطی کے لیے لچکدار شرح مبادلہ اور مناسب مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا، محصولات کو بڑھانا ہوگا اور اخراجات کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ سبسڈی میں کمی کرنا ہوگی۔ سرمایہ کاری، مسابقت (مقابلہ باری) اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے اور تجارتی اصلاحات کو نافذ کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مطلوبہ اصلاحاتی ایجنڈے نافذ کیے جاتے ہیں تو پاکستان کی پیداوار کی نمو 2024 اور 2025 میں بتدریج بحال ہو سکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر