رضوانہ تشدد کیس: سول جج کی اہلیہ صومیہ عاصم کو پھر عبوری ضمانت مل گئی
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سول جج کی اہلیہ صومیہ عاصم کی نوکرانی پر تشدد کیس میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی صحت میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے منگل کے روز سول جج کی اہلیہ صومیہ عاصم کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ صومیہ عاصم کو 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں مرکزی ملزمہ نامزد کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے صومیہ کی درخواست پر سماعت کی اور ملزم کی جانب سے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد ضمانت منظور کر لی۔
صومیہ عاصم کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق ان کا موقف ہے کہ رضوانہ کو والدین کی رضامندی اور مرضی سے ان کے گھر پر ملازم رکھا گیا تھا۔
مزید برآں، وہ نوجوان لڑکی پر تشدد یا بدسلوکی کے کسی بھی دعوے کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ صومیہ عاصم نے زور دے کر کہا کہ رضوانہ کے ساتھ ہمیشہ اپنے بچوں کی طرح ہی خیال رکھا اور پیار سے پیش آئیں۔
یہ بھی پڑھیے
رہنما تحریک انصاف یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع
جے آئی ٹی کے سربراہ اور ارکان کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کے خلاف شکایت درج
تحقیقات میں اپنے مکمل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے، صومیہ عاصم نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تفتیشی افسر کے سامنے تفصیلی بیان دینے کی تصدیق کردی۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے صومیہ عاصم کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر تفتیش کا سامنا کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اس معاملے کی سچائی سب کے سامنے آجائے گی۔
عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کی ممکنہ گرفتاری کی وجہ سے ان کی عزت اور وقار پر تشویشناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ایف آئی آر میں نام آنے کی وجہ سے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اس لیے میں عدالت سے استدعا کرتی ہوں کہ کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک ، میری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔
رضوانہ تشدد کیس نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔ سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے تشدد کرنے والی خاتون صومیہ عاصم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو فون کرکے معاملے کی مکمل انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اور جرم ثابت پر ملزمہ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
رضوانہ کی صحت میں بہتری دکھائی دے رہی ہے
منگل کے روز کو لاہور کے جنرل اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ تشدد کا شکار رضوانہ کی حالت پہلے سے بہتر ہے۔
14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کو سول جج کی اہلیہ صومیہ عاصم نے مبینہ طور پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس کی سے رضوانہ کی حالت بہت بگڑ گئی تھی۔
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر کی رہائش گاہ پر کام کرنے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ پر مبینہ تشدد کے واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے اور تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
لاہور جنرل ہسپتال میں رضوانہ کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اہم اجلاس کے دوران میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ روز سے بچی کی صحت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
"آکسیجن کے استعمال کی بدولت، رضوانہ کی سانس لینے میں مشکلات میں نمایاں کمی آئی ہے، اور وہ اب بات چیت کرنے کے قابل ہے۔”
پروفیسر جودت سلیم نے انکشاف کیا کہ رضوانہ کو انفیکشن کی وجہ سے پیچیدگیوں کا سامنا تھا تاہم ان کی حالت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ طبی ٹیم کی مسلسل دیکھ بھال اور علاج نے رضوانہ کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ رضوانہ کو شفا یابی کے عمل کے دوران اس کی ہائیڈریشن کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے جوس اور پانی فراہم کر رہا ہے۔