بھارتی کسانوں کا احتجاج رنگ لے آیا، مودی نے معافی مانگ
زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں کے کسانوں نے دہلی کی سرحد کے ساتھ ڈیرے ڈال رکھے تھے۔
انڈیا کے وزیراعظم نریندرا مودی نے جمعہ کے روز تین نئے زرعی قوانین منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔ ہندوستان بھر کے کسان کئی مہینوں سے ان قوانین کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
مرکزی حکومت نے جمعہ کے روز فیصلہ کیا ہے کہ وہ تین نئے زرعی قوانین کو منسوخ کردے گی جس کے خلاف ہندوستان بھر کے کسان مہینوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
چین دنیا کا امیر ترین ملک، مجموعی دولت 120 کھرب ڈالرز
امارات پیدل چلنے والوں کے لیے محفوظ ترین ملک
وزیراعظم نریندرا مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آج ہم نے نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ "نئے زرعی قوانین کا مقصد کسانوں کو بااختیار بنانا تھا خاص طور پر چھوٹے کسانوں کو۔”
انہوں نے کہا کہ "تینوں نئے قوانین کسانوں کے فائدے میں تھے لیکن ہم اپنی پوری کوشش کے باوجود کسانوں قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس لیے ہم نے ان قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔”
بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا کہ "ہم نے کسانوں کو مناسب نرخوں پر بیج اور فصلوں کے لیے پانی کا بہترین نظام فراہم کریں گے۔ 22 کروڑ کسانوں کو صحت کارڈز فراہم کیے جائیں گے۔ یہ وہ عوامل ہیں جن سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔”
انڈین سپریم کورٹ نے حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد تینوں قوانین کو لاگو کرنے سے روک دیا تھا۔
حکومت کی جانب سے زبردستی لاگو کیے جانے والے قوانین کے خلاف پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش اور دیگر کئی ریاستوں کے کسانوں نے نومبر 2020 سے دہلی کی سرحدوں پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔