آڈیو ٹیپ:مریم نواز کا معافی سے انکار،صحافتی تنظیموں کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟
میرا فون ٹیپ کرنے پر معذرت کی جائے، نجی گفتگو میں کیا بات کرتی ہوں اس پر کسی کو جوابدہ نہیں، اس بات کا جواب چاہیےکہ ایک خاتون کی گفتگو کیوں ریکارڈ کی گئی،مریم نواز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی اور پرویز رشید کی صحافیوں سے متعلق لیک آڈیو ٹیپ پر معافی مانگنے سے صاف انکار کردیا۔ مریم نواز نے الٹا حکومتی وزرا پر آڈیو ٹیپ نجی نیوز چینل کو دینے کا الزام لگاتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران لیک آڈیو ٹیپ پر معافی سے متعلق سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ نجی گفتگو میں وہ کیا بات کرتی ہیں اس پر وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، اس بات کا جواب چاہیےکہ ایک خاتون کی گفتگو کیوں ریکارڈ کی گئی ، وہ گفتگو حکومتی وزیروں کو ملی اور انہوں نے ایک چینل کو دی۔
یہ بھی پڑھیے
میڈیا پر اثر انداز ہونے کی کوشش،مریم نواز کی ایک اور آڈیو لیک
مریم نواز میں شرم ہوتی تو آڈیو لیک پر معافی مانگتیں، فواد چوہدری
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پہلے تو مجھ سے معذرت کی جائےکہ میرا فون کیوں ٹیپ کیا گیا، کس کو حق ہے کہ میری نجی گفتگو کو ٹیپ کرے۔ایک اور سوال پر مریم نواز نے کہا کہ آڈیو ٹیپ انٹیلی جنس بیورو نے لیک کی ہے۔
یاد رہے مریم نواز کی آڈیو ٹیپ لیک ہونے کے بعد پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یوجے) ، کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز(سی پی این ای اور کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی سمیت صحافتی تنظیموں اور صحافی رہنماؤں نے مریم نواز اور مسلم لیگ ن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تجزیہ کاروں نے مریم نواز کے معافی سے انکار کو صحافتی تنظیموں کیلیے بھی کھلا چیلنج قرار دے دیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے معافی مانگنے سے کےانکار کے بعد صحافتی تنظیموں کیلیے بہت محدود آپشن رہ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صحافتی تنظیمیں معافی مانگنے تک مسلم لیگ ن کی میڈیا کوریج کے بائیکاٹ کا اعلان کرسکتی ہیں۔
تجزیہ کاروں نے مریم نواز کے بیان پر کئی سوالات کھڑے کردیے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مریم نواز یہ سمجھتی ہیں کہ آڈیو انٹیلی جنس بیورو نے ریکارڈ اور لیک کی ہے توانہیں اپنے والد سے سوال کرنا چاہیے کہ ان کے دور حکومت میں کی گئی گفتگو آئی بی کیسے ریکارڈ کرتی رہی۔