قائمہ کمیٹی کا ایوان سیاحت کی تعمیر پر سخت تحفظات کا اظہار
کابینہ ڈویژن نے پی ایس ڈی پی کے تحت اسلام آباد میں ایوان سیاحت کی تعمیر کے لیے 1500 ملین روپے کی رقم مانگی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے اسلام آباد میں ایوانِ سیاحت کی تعمیر اور ایس ڈی جیز پروگرام کے حوالے سے کابینہ ڈویژن کی دو PSDP تجاویز پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے وزیر دفاع بحثیت چیئرمین SDGs کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی اعظم جمیل بحثیت چیئرمین PTDC کو اپنے آئندہ اجلاس میں مدعو کر لیا۔
یہ بھی پڑھیے
ای سی پی کا فیصل واوڈا کی خالی نشست پر الیکشن کرانے کا اعلان
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 29 مئی سے شروع ہوں گے
کمیٹی کا موقف ہے کہ متعلقہ محکموں کی جانب سے مناسب جواز پیش کیے بغیر وہ کثیر مالی تجاویز کی بجٹ میں شامل کرنے کی سفارش نہیں کر سکتی۔ کمیٹی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ممبر قومی اسمبلی کشور زہرہ کی صدارت میں ہوا۔
کمیٹی کو مطلع کیا گیا کہ کابینہ ڈویژن نے مالی سال 2022-23 کے لیے پی ایس ڈی پی کے تحت اسلام آباد میں ایوان سیاحت کی تعمیر کے لیے 1500 ملین روپے کی رقم مانگی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جزوی طور پر یہ عمارت پی ایس ڈی پی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر تعمیر کی جائے گی۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ اس عمارت میں پی ٹی ڈی سی ہیڈ کوارٹر کے علاوہ سیاحت کے مختلف سہولیات فراہم کرے والی کمپنیوں اور پروموٹرز کے دفاتر بھی ہوں گے۔
کمیٹی نے پی ٹی ڈی سی انتظامیہ کے معروضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں اینٹوں اور سیمنٹ سے ملک میں سیاحت کو فروغ نہیں دیا جا سکے گا۔
کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ اس طرح کی پرتعیش عمارت کی تعمیر کے بجائے حجم میں چھوٹی عمارت اور جدید ترین تکنیک اور جارحانہ مارکیٹنگ کی حکمت عملی اپنا کر سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے جس سے ملکی خزانہ کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ھو گا۔
کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ مبینہ طور پر وزیر اعظم کی بطور وزیر کابینہ سیکرٹریٹ کی منظوری بھی نہیں لی گئی۔
کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کی زیر بحث تجویز پر بحث کے لیے اپنی اگلی میٹنگ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاحت اعظم جمیل کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی نے ایس ڈی جیز پروگرام کے لیے پی ایس ڈی پی کی تجویز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع نے بحثیت چئیرمین ایس ڈی جیز اسٹیئرنگ کمیٹی متعدد بار مدعو کرنے کے باوجود کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ھوئے۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے اگلے اجلاس میں اس موضعوع پر وزیر دفاع کی موجودگی میں اس پر بات کی جائے گی۔
کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ صوبوں پر انحصار کرنے کے بجائے ایس ڈی جیز پروگرام کے تحت مالی اعانت سے اجراء کیے جانے والے منصوبوں میں پیش رفت کی آگاہی دینے کے بجائے اپنا نگرانی اور تشخیص کا نظام تیار کرے۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ SDGs پروگرام کے تحت ملک بھر کے تمام اضلاع کے لیے مساوی طور پر فنڈز کا اجرا کیا جائے۔ کابینہ ڈویژن نے 2022-23 کے لیے SDGs پروگرام کے لیے 4600 ملین روپے کی PSDP تجویز پیش کی تھی۔
چیئرپرسن کشور زہرا کا کہنا تھا کہ مسلمان ہونے کے ناطے وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہیں کہ حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے اور اس کا استعمال زمین پر عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں ہر عوام کے حقوق کے تحفظ اور ان سے لیے گئے ٹیکسوں کے صحیع استعمال کو یقینی بنانے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی عہدیداران پارلیمانی کام کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں اور کسی حد تک پارلیمنٹ کو ایگزیکٹو پر اپنی نگرانی کے کردار کو ادا کرنے میں رکاوٹیں کھڑی رہے ہیں۔
چیئرپرسن کشور زہرا نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام محکمے کمیٹی کے سوالات کے فوری جواب دیں بصورت دیگر اجلاس کا انعقاد عوام کے پیسے کا سراسر ضیاع ہے۔