سڑک کنارے پیشاب کرنا پاکستانی مردوں کی عادت ہے یا مجبوری؟
پاکستان کے ہرکونے، ہر سڑک کے کنارے اور ہر دیوار کو پبلک ٹوائلٹ بنانا کب بند کریں گے ؟آسیہ انصر کے ٹوئٹ پر بحث چھڑ گئی

peshab
برطانوی نشریاتی ادارے سے وابستہ خاتون صحافی آسیہ انصر نے پاکستانی مردوں کی سڑک کنارے پیشاب کرنے کی عادت پر سوال اٹھادیا۔
آسیہ انصر کی پوسٹ پر ٹوئٹر پر بحث چھڑگئی کہ سڑک کنارے پیشاب کرنا پاکستانی مردوں کی عادت ہے یا مجبوری؟
یہ بھی پڑھیے۔
نیوز اینکرز نے ٹی وی اسٹوڈیو کو مذاق بنا دیا
دولہا گنجا ہے، دلہن نے شادی کے موقع پرانکار کردیا
آسیہ انصر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان کے ہرکونے، ہر سڑک کنارے اور ہر دیوار کو پبلک ٹوائلٹ بنانا کب بند کریں گے ؟آسیہ انصر اپنے ٹوئٹ میں پبلک ٹوائلٹ، روڈ سائیڈ، شیم آن یو اور ٹوائلٹ کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔
پاکستان کے ہرکونے ہر سڑک کنارے ہر دیوار کو پبلک ٹوائلٹ بنانا کب بند کریں گے ؟؟؟؟؟#public-toilet#roadside #Toilet #ShameOnYou pic.twitter.com/Yd49XfvS7E
— Asiya Ansar (@asiyaansar) February 28, 2022
آسیہ انصر کی پوسٹ پر صحافی جویریہ صدیقی نے لکھا کہ مردوں کو تو یہ سہولت مفت میسر ہے خواتین تو پردے اور شرم کی وجہ سے یہ نہیں کرسکتیں اور انتظامیہ کو یہ احساس ہی نہیں پبلک ٹوائلٹ ہونا کتنا ضروری ہے۔ اس قدرتی عمل کو روکے رکھنا گردوں کو فیل کرسکتا ہے۔
مردوں کو تو یہ سہولت مفت میسر ہے خواتین تو پردے اور شرم کی وجہ سے یہ نہیں کرسکتی اور انتظامیہ کو یہ احساس ہی نہیں پبلک ٹوائلٹ ہونا کتنا ضروری ہے۔ اس قدرتی عمل کو روکے رکھنا گردوں کو فیل کرسکتا ہے۔ https://t.co/CMKO6rER2S
— Javeria Siddique (@javerias) March 1, 2022
ایک صارف نے لکھا کہ پبلک ٹائلٹس نہیں ہیں اب مرد بیچارے کیا کریں ؟ اس پر آسیہ انصر نے لکھا کہ پاکستان میں صرف مرد نہیں رہتے۔
علی نامی ایک صارف نے لکھا کہ اس حوالے سے سخت قانون ہونا چاہیے اور خلاف ورزی کرنے والے کو 20 روپے سے زائد جرمانہ کیا جانا چاہیے، یہ واقعی بہت افسوس ناک سماجی مسئلہ ہے، انہوں نے ڈی سی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ سے مسئلے کے حل کیلیے کچھ کرسکتے ہیں، سماجی بیداری پیدا کریں اور جرمانے عائد کریں۔
امتیاز شیخ نامی صارف نے آسیہ انصر کے سوال پر لکھا کہ جب ہر کلومیٹر کے فاصلے پر اچھے پبلک ٹوائلٹس دستیاب ہوں گے۔ یہ جس عمر اور جسامت کا بندہ ہے۔ اس عمر اور جسامت میں پیشاب روکنا مشکل ہوتا ہے اور اگر شوگر کا مریض ہے تو اور بھی زیادہ مشکل ہے۔ آپ سڑک پر توجہ دیں ادھر ادھر نہ دیکھا کریں۔
حسن علی نامی صارف نے لکھا کہ واقعی بڑی شرمندگی محسوس ہوتی ہےخصوصاً جب آپ کے ساتھ کوئی گھر کی لیڈیز ہوں، بہت جاہلانہ حرکت ہے
کئی صارفین نے سڑک کے کنارے رفع حاجت کرنے والے شہری کی تصویر بنانے پر آسیہ انصر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔شیر باز نامی صارف نے لکھا کہ اس میں غلط کیا ہے ،ہوسکتا ہے وہ ذیابیطس کا مریض ہو، اور آپ کیا سمجھتی ہیں کہ ہنگامی حالت میں پبلک ٹوائلٹ ڈھونڈنا آسان ہے؟
شہیم الدین نے لکھا کہ ہنگامی حالت میں بندہ بیچ سڑک پر کرنے کے بجائے سائیڈ پر کررہا ہے اور ویسے ہنگامی حالت میں ہر کوئی برداشت نہیں کرپاتا شاید آپ واش روم ساتھ لیکر گھومتی ہیں ورنہ ہر بندہ ایسا نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بنا سوچے سمجھے ٹوئٹ کرنے پر ان خاتون کو شرم آنی چاہیے۔
آسیہ انصر نے جواب میں لکھا کہ مطلب بچپن سے پچپن تک اپ یہ سب دیکھیں مگر کوئی خاتون سوال نہ اٹھائیں۔حسن زیب نے لکھا کہ کسی کی تصویر بلااجازت لگانا انتہائی نامناسب ہے۔
صحافی جویریہ صدیقی نے یہ ٹوئٹ شیئر کیا تو اس پر بھی کافی تبصرے کیے گئے۔ عمر عبدالخالق نے لکھا کہ پاکستان کی ہر گلی میں مسجد موجود ہے جو ہر وقت کھلی رہتی ہیں لیکن ہم پھر بھی سڑکوں پر ہی پیشاب کریں گے، ہاں خواتین کے لیے کوئی انتظام نہیں۔
ثوبان انجم نے لکھا کہ ہمارے پنڈ ایسے نمونے بھی ہیں جو گھر سے نکل کر گیٹ کے ساتھ ہی نالی پر بیٹھ کر شروع ہو جاتے ہیں.. یہ ضرورت سے کہیں زیادہ عادت ہوتی ہے۔









