جولائی میں 22 ماہ بعد پہلی مرتبہ برآمدات 5 فیصد گرگئی

ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 23.95 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے برآمدی شعبے کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

کووڈ 19 کے اثرات سے باہر نکلنے والی معیشت کو ریورس گیئر لگ گیا، ملکی تجارتی سامان کی برآمدات جولائی میں 22 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں برآمدات 5.17 فیصد کم ہوکر 2.21 بلین ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2.34 بلین ڈالر تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک نے قوائد کی خلاف ورزی پر دو ایکسچینج کمپنیز کا آپریشن معطل کردیا

ڈالرمنہ کےبل آگرا،اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی،سونا بھی سستا ہوگیا

ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 23.95 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے برآمدی شعبے کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ آخری مرتبہ اگست 2020 میں برآمدات میں 14.75 فیصد کمی ہوئی تھی۔

مالی سال 2021-22 میں پہلی مرتبہ نہ صرف برآمدی ہدف حاصل کیا گیا بلکہ یہ 30 بلین ڈالر کی نفسیاتی حد کو بھی عبور کرگیا تھا۔ پاکستان کی برآمدات گزشتہ ایک دہائی میں اس سطح سے نیچے رہیں تھیں۔

پاکستان کی برآمدات مالی سال 2021-22 میں 26.6 فیصد بڑھ کر 31.845 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو ایک سال قبل 25.160 بلین ڈالر تھیں۔

مالی سال 2021-22 کے آخری مہینے جون میں برآمدات 6.48 فیصد بڑھ کر 2.89 بلین ڈالر ہو گئیں، جو پچھلے سال کے 2.72 بلین ڈالر سے زیادہ تھیں۔

ٹیکسٹائل سیکٹر نے پہلے ہی روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے توانائی اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی شکایت کی ہے۔

امپورٹ بل سکڑ رہا ہے

مالی سال 2022-23 کے پہلے مہینے (جولائی) میں درآمدی بل 12.81 فیصد کم ہو کر 4.86 بلین ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 5.57 بلین ڈالر تھا۔ ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 38.31 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

صرف جون میں، درآمدی بل پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 6.28 بلین ڈالر سے بڑھ کر 7.74 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا، جو 23.26 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ جولائی کے مہینے میں درآمدات میں کمی سے روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کو روکنے میں مدد ملے گی۔

درآمدی بل 2021-22 کے دوران 43.45 فیصد بڑھ کر 80.51 بلین ڈالر ہو گیا تھا، جو ایک سال پہلے 56.12 بلین ڈالر تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ "درآمدات کو کم کرنے کی ہماری کوششوں کا بالآخر نتیجہ نکلا۔ جولائی میں درآمدات، پی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، جون میں 7.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں صرف 4.86 بلین ڈالر تھیں۔”

انہوں نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ "ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس کھینچ لیا ہے۔”

وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ "ہماری حکومت پی ٹی آئی کی طرف سے چھوڑے گئے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”

حکومت نے 19 مئی کو تقریباً 800 لگژری اور غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ گزشتہ ہفتے حکومت نے آٹوموبائل اور موبائل فون کے علاوہ تمام اشیاء پر سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کا تجارتی خسارہ جولائی میں 18.33 فیصد کم ہو کر 2.64 بلین ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 3.23 بلین ڈالر تھا۔ تجارتی خسارے میں ماہ بہ ماہ کمی 46.76 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

مالی سال 22 میں، تجارتی خسارہ ایک سال قبل 30.96 بلین ڈالر سے 48.66 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو کہ توقع سے زیادہ درآمدات کی وجہ سے 57 فیصد کے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر