موروثی سیاست کی انتہا: شاہ محمود نے بیٹے کی خالی نشست پر بیٹی کو ٹکٹ دلوادیا
مہربانو قریشی این اے 157 ملتان کے 11ستمبر کو منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی امیدوار نامزد، مخالفین کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں خی بھی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر تنقید

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے موروثی سیاست کی انتہا کرتے ہوئے اپنے صاحبزادے زین قریشی کی پنجاب کے ضمنی الیکشن میں پی پی 217 سے کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست این اے 157ملتان پر ضمنی الیکشن کیلیے اپنی صاحبزادی مہربانو قریشی کوپارٹی ٹکٹ دلوادیا۔
مہربانو قریشی کو ٹکٹ دیکر موروثی سیاست کو فروغ دینے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو پرائے نہیں اپنے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔این اے 157 پر ضمنی الیکشن 11ستمبر کو منعقد ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
ممنوعہ یا فارن فنڈنگ کا کیس ہمیں نہیں دبا سکتا ، عمران خان
اتحادی حکومت کی عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر پسپائی
مہربانو قریشی نے اپنی نامزدگی کے بعد اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک آڈیو پیغام اپ لوڈ کیا تاکہ حلقہ این اے 157 کے اپنے سیاسی پس منظر، تعلیم اور حرکیات کے بارے میں بتایا جا سکے۔ مہر بانو نے اپنا تعارف ایک صحافی کے طور پر کرایا کہ انہوں نے سسیکس یونیورسٹی اور پنجاب یونیورسٹی سے سیاست اور صحافت کی ڈگریاں حاصل کررکھی ہیں۔
As a proud @PTIofficial supporter and worker for over a decade, I am honoured to have the opportunity to represent the people of #NA157 by my leader @ImranKhanPTI and to stand for South Punjab.
خان صاحب نے جو امید کا دِیا جلایا ہے ہم اُسے بُجھنے نہین دین گے pic.twitter.com/Ja5xAeBMUf
— Meher Bano Qureshi (@MeherBanoQ) August 4, 2022
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2012 میں حلقہ این اے 157 ملتان میں ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے علی موسیٰ گیلانی جیتے اور ہمارا ووٹر مایوس ہوا۔اس بائیکاٹ کی وجہ سے ہی 2013میں عبدالغفار ڈوگر کامیاب ہوئے۔اس کےبعد ہم نے اور ہمارے ہر کارکن نے امید کا دیا جلایا اور اسی محنت کا ثمر تھا کہ پیپلزپارتی نے یہ نشست جیتی ۔
مہربانو قریشی نے کہا کہ اب ایک اور ضمنی الیکشن آیا ہے اور ہم 2012 کی غلطی نہیں دہرائیں گے،ہم ان سامراجی قوتوں کا مقابلہ خود کریں گے، اس لیے میری جماعت پاکستان تحریک انصاف اور میرے والد نے ہمارے خاندان کی روایات کے برعکس عمران خان کے بیانیے کو زندہ رکھنے کیلیے میرا انتخاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں صرف تحریک انصاف کی ووٹر نہیں ہوں بلکہ میں تحریک انصاف کے ساتھ منسلک رہی ہوں اور 2018سے پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ کام کررہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیٹیں اور یہ عہدے میرے لیے اور میرے خاندان کیلیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، میرے بھائی زین قریشی نے کپتان کے ایک اشارے پراس نشست سے استعفیٰ دیکر پی پی 217 سے الیکشن لڑا اور جیتا۔انہوں نے کہاکہ وہاں بھی عمران خان کے بیانیے کی جیت ہوئی تھی اور انشااللہ 11ستمبرکو یہاں بھی خان صاحب کے بیانیے کی جیت ہوگی۔
تاہم ناقدین اور تحریک انصاف کے حامیوں نے بھی موروثی سیاست اور اقربا پروری کوپروان چڑھانے پر تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
About time PTI stops raising fingers at other parties for promoting nepotism and dynastic politics…
Congratulations to the Qureshi family. https://t.co/sMIkfjVhss
— khadija siddiqi (@khadijasid751) August 4, 2022
تحریک انصاف کی حامی بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ پی ٹی آئی اقربا پروری اور خاندانی سیاست کو فروغ دینے کے لیے دوسری جماعتوں پر انگلیاں اٹھانا چھوڑ دے گی۔ قریشی خاندان کو بہت بہت مبارک ہو۔
As a proud @PTIofficial supporter and worker for over a decade, I am honoured to have the opportunity to represent the people of #NA157 by my leader @ImranKhanPTI and to stand for South Punjab.
خان صاحب نے جو امید کا دِیا جلایا ہے ہم اُسے بُجھنے نہین دین گے pic.twitter.com/Ja5xAeBMUf
— Meher Bano Qureshi (@MeherBanoQ) August 4, 2022
ایک اور صارف نے کہا کہ آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں ہماری بہن لیکن یہ درست فیصلہ نہیں ہے۔ ہم خاندانی سیاست کے خلاف ہیں۔ ٹکٹ پارٹی کے لیے ہے خاندان کے لیے نہیں۔
Father Shah Mehmood Qureshi already in NA and brother Zain first in NA (now PA) certainly @PTIofficial is proving to be no different from parties @ImranKhanPTI accuse of dynasty politics https://t.co/JVE3OcMxtm
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) August 4, 2022
صحافی مبشر زیدی نےاپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ والد شاہ محمود قریشی پہلے ہی قومی اسمبلی میں اور بھائی زین پہلے قومی اسمبلی اور اب پنجاب اسمبلی میں ہے، یقیناً تحریک انصاف بھی خود کو ان سیاسی جماعتوں سے مختلف ثابت نہیں کررہی جن پر عمران خان موروثی سیاست کا الزام عائد کرتے ہیں ۔
دیگر ناقدین کی آرا بھی نیچے ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔
کوئ رہ تو نہیں گیا قریشی فیملی میں جسے @PTIofficial میں کوئ پوسٹ نہ ملی ہو۔
ہم اس خاندانی سیاست کے خلاف خان صاحب کو سپورٹ کر رہے، پر یہاں بھی یہ کام شروع ہو گیا۔— Munazza Shah 🇵🇰 (@MunazzaShah14) August 4, 2022
انکی پارٹی کے لئے کوئی خدمات بھی ہیں یا صرف نام کے آگے قریشی لگا ہے اس لئے ۔۔۔ہم سالوں سے یہ ہی کہتے آئے ہیں کہ سیاست میں کچھ خاندان قابض ہیں ۔۔۔۔پہلے نواز شریف پھر مریم نواز ۔۔۔۔بھٹو اسکی بیٹی داماد اور اب نواسا نواسی
ٹکٹ دیتے وقت خان کی یہ باتیں کیوں ذہن سے نکل جاتی ہیں— کپتان میں تمہارے ساتھ ہوں (@qzafi2180) August 4, 2022
Qureshi’s children, Alvi’s son, Mian Azhar’s son, Moonis Elahi and the list goes on. So much for fight against dynastic politics. There is nothing wrong in children following their parents foot steps but then you guys should stop pointing fingers at others.
— Osama (@osamaobaid) August 4, 2022