ہم کب سدھریں گے
سال 2022 کے اوائل میں سری لنکا بجلی کی بد ترین لوڈشیڈنگ ، پیٹرول و ڈیزل سمیت ادویات اور بنیادی کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا شکار ہو گیا،،، منہگائی کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی،،، لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں دارالحکومت کولمبو میں شروع ہونے والا احتجاج ملک بھر میں پھیل گیا۔
عام آدمی کو جب کھانے پینے کی اشیاء کے لالے پڑے تو ایمرجنسی اور کرفیو کا نفاذ بھی کچھ نہ کرسکا۔ سوشل میڈیا کی سروسز محدود کرنے کے باجود ملک کے مختلف حصوں میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی اور احتجاج کرنے والوں نے وزیر اعظم کا گھر تک جلا ڈالا جبکہ صدارتی محل پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔
اس دوران ملٹری اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔ عوام میں نفرت ایسی پھیلی کے سابق صدر گوتابایا راجاپکسا کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے
میرے وطن کے گونگے لوگوں کو آج زبان لگ گئی ہے
مشرقی وسطیٰ ایک بڑی تبدیلی کی جانب گامزن
سری لنکن حکومت کے پاس اتنے ڈالر بھی نہیں رہے کہ ایمبولینس ، ٹرین سروس کو بحال رکھنے کے لیے ایندھن درآمد کرسکتی،،، جبکہ مئی 2022 میں سری لنکا غیر ملکی قرضوں پر واجب الادا 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سود کی ادائیگی کرنے میں ناکام ہوگیا گویا دنیا کو پتہ چل گیا کہ سری لنکا ڈیفالٹ ہوگیا،،، جس کی وجہ سے غیرملکی انویسٹرز کے سامنے سری لنکا اپنی ساکھ گنوا بیٹھا ،، مالی حالت اتنی بگڑی کہ حکومت کو اگست میں بجلی کا یونٹ 75 فیصد مہنگے کرنے پڑے اور مجموعی مہنگائی اس مہینے 70 فیصد تک پہنچ گئی۔
ستمبر 2022 میں ہی آئی ایم ایف اپنی شرائط پر سری لنکا کو 3 ارب ڈالر قرض دینے پر راضی ہوگیا جس کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے متوقع 7 ارب ڈالر مزید قرضے ملنے کی راہیں بھی ہموار ہوگئیں
وقت کرتا ہے پرورش برسوں ،،،،، حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
معیشت پر متواتر بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھانا، ایکسپورٹ کے بجائے امپورٹس بڑھتا ہوا انحصار ، سیاسی ساکھ بچانے کی خاطر غیر ضروری ٹیکس چھوٹ دینا ،،، سابق صدر راجاپکسا کے اقدامات اور خاندان کے باعث سری لنکا اس حال کو پہنچا۔ قوانین میں ترامیم کرکے خود کو پاور فل بنانے کی روش ، اقربا پروری ، کرپشن ، ریٹائرڈ ملٹری افسران کی حکومت کے ہر شعبے میں تعیناتی اور بدترین طرز حکمرانی کے سری لنکا کی معیشت کو ڈیفالٹ تک پہنچا دیا۔
بہرحال آئی ایم ایف کے پروگرام میں آنے کے بعد سری لنکا کہ زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ، مہنگائی کی شرح جو گزشتہ سال ستمبر میں 70 فیصد تک پہنچ چکی تھی وہ 50 فیصد پر آگئی،،، تاہم مالیاتی ادارے نے مالی سال 2023 میں شری لنکا کی معیشت 3 فیصد سکڑنے اور 2024 میں 1.5 فیصد ترقی دکھانے کی امید ظاہر کی ہے ۔
گزشتہ سال جب سری لنکا دیوالیہ ہوا تو اس کی معیشت 7.8 فیصد سکڑ گئی تھی۔ حکومت نے یوٹیلیٹی کے چارجز بڑھانے کے علاوہ جو سخت فیصلے لیے ان میں زیادہ آمدن کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح کو 36 فیصد تک بڑھا دیا گیا تھا۔ اسی طرح سری لنکا کی کرنسی میں بھی بہتری دیکھی جارہی ہے معاشی بحران سری لنکا میں ڈالر 360 روپے تک پہنچ گیا تھا جو اب 296 سری لنکن روپے کے برابر آگیا ہے جبکہ سری لنکا میں بنیادی شرح سود 16.5 فیصد ہے۔