حکومت کا تمام محکموں کو اسائنمنٹ اکاؤنٹس نیشنل بینک تک محدود رکھنے کا حکم
آئی ایم ایف کے مطالبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے حکومت نے آسان اسائنمنٹ اکاؤنٹس کھولنے اور استعمال کرنے کیلیے تازہ رہنما ہدایات جاری کردیں
حکومت نے مالیاتی انتظام کو سخت کرتے ہوئے تمام وفاقی اور صوبائی محکموں کو پابند کیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور غیرترقیاتی اخراجات کیلیے تمام اسائنمنٹ اکاؤنٹس صرف نیشنل بینک آف پاکستان میں کھولے اوراستعمال کیے جائیں جوکہ وفاقی حکومت کے ٹریژری سنگل اکاؤنٹ( ٹی ایس اے) کا حصہ شمار ہوں گے۔
عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کے مطالبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے حکومت نے آسان اسائنمنٹ اکاؤنٹس کھولنے اور استعمال کرنے کیلیے تازہ رہنما ہدایات جاری کردی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
شرائط پر پیشگی عملدرآمد کے باوجود آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ معاہدے سے گریزاں
آئی ایم ایف کے ڈھاکا اور کولمبو سے اسٹاف لیول معاہدے مگر اسلام آباد تاخیر کا شکار
آسان اسائنمنٹ اکاؤنٹ پروسیجر (مقامی کرنسی) ترمیم شدہ 2023 کے تحت، ترقیاتی منصوبوں اور غیر ترقیاتی اخراجات دونوں کے لیے تفویض اکاؤنٹس ٹی ایس اے (اکاؤنٹ نمبر1) کا حصہ ہوں گے۔
صوبائی اداروں کے اسائنمنٹ اکاؤنٹس متعلقہ صوبائی حکومتوں کے کنسولیڈیٹڈ فنڈز کا حصہ ہوں گے۔ ٹریژری سنگل اکاؤنٹ سرکاری بینک کھاتوں کا ایک متحد ڈھانچہ ہے جو حکومت کے نقدوسائل کومستحکم اور زیادہ سے زیادہ استعمال کے قابل بناتا ہے۔
آئین کا آرٹیکل 78 اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ تمام محصولات، قرض کی رسیدیں اور حکومت پاکستان کو یا اس کی جانب سے موصول ہونے والے تمام فنڈز یا تو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ (ایف سی ایف) یا فیڈریشن کے پبلک اکاؤنٹ (پی اے ایف) کا حصہ ہوں۔
ایف سی ایف اور پی اے ایف دونوں کے کیش بیلنس اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مرکزی اکاؤنٹ نمبر 1 (نان فوڈ) میں رکھے جاتے ہیں۔ پبلک فنانس مینجمنٹ (پی ایف ایم) ایکٹ 2019 کے تحت ایف سی ایف اور پی اے ایف محکمہ خزانہ کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔
نئی ہدایات میں تمام وزارتوں، ڈویژنز، کارپوریشنز، منصوبوں اور اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مالی سال کے اختتام پر غیر خرچ شدہ بجٹ متعلقہ دفاتر کے سپرد کر دیا جائے گا ورنہ اسے لیپس سمجھا جائے گا۔
اس کے علاوہ ان کے مرکزی اسائنمنٹ اکاؤنٹس پورے ملک میں وفاقی حکومت کے دفاتر کے لیے صرف اسلام آباد میں نیشنل بینک کی مرکزی برانچ میں کھولے جائیں گے، جبکہ ان کے ذیلی اسائنمنٹ اکاؤنٹس پراجیکٹ حکام یا اداروں کے لیے انٹرنیٹ بینکنگ سے منسلک برانچوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔
پہلے سے آڈٹ کے لیے اکاؤنٹنگ دفاتر میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے اپنے دعوے جمع کروانے والی تنظیموں اور اداروں کو کسی بھی صورت میں تفویض اکاؤنٹس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قواعد میں یہ بھی واضح ہے کہ متعلقہ وزارتوں یا اداروں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران اکاؤنٹس کو چلانے کے لیے دستخط کنندگان کو کس طرح نامزد، تبدیل یا نامزد کریں گے۔
نیشنل بینک کو تمام اکاؤنٹس اور ان کے دستخط کنندگان کیلیے اینٹی منی لانڈرنگ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے معیارات سمیت مطلوبہ دستاویزات اور بائیومیٹرک تصدیق کو پوراکرنے کیلیے حکومت کی پالیسی ہدایات اور اسٹیٹ بینک کی ریگولیٹری ضروریات کی تعمیل کرنا ہوگی۔