اسحاق ڈار کی کارکردگی پر سوالیہ نشان؛ بجٹ خسارہ 3.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا

بڑھتا خسارہ، بے قابو اخراجات اور آمدن محدود، رواں مالی سال جولائی تا مارچ پہلی تین سہ ماہی کی معاشی رپورٹ نے  اسحاق ڈار کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیئے، جنوری سے مارچ 3 ماہ میں بجٹ خسارہ میں 1395 ارب تاریخی بلند ترین سطح پر رہا، جبکہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3078 ارب ریکارڈ کیا گیا۔

وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ 3.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جنوری سے مارچ 3 ماہ میں بجٹ خسارہ میں 1395 ارب تاریخی بلند ترین سطح پر رہا، جبکہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3078 ارب ریکارڈ کیا گیا۔

وزارت خزانہ نے جولائی تا مارچ معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق مطابق جنوری سے مارچ 3 ماہ میں بجٹ خسارہ میں 1395 ارب تاریخی بلند ترین سطح پر رہا، جولائی تا  مارچ بجٹ خسارہ 3078 ارب ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹیاں بجادی؛ مالی خسارے میں اضافہ، زرمبادلہ میں کمی کا امکان

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے دسمبر تک بجٹ خسارہ 1 ہزار 683 ارب روپے تھا جو گزشتہ مالی سال کی نسبت بجٹ خسارہ 513 ارب روپے کا اضافہ  ہوا جبکہ حکومتی اخراجات 10 ہزار 16 ارب روپے رہے۔

وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران دفاعی اخراجات ایک کھرب روپے سے زائد رہے۔ وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ 3534 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

زیر جائزہ مدت کے دوران اپنی آمدنی اوراخراجات کی رپورٹ میں وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 3,543 ارب روپے کی آمدن کے مقابلے میں کل اخراجات 6,978 ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔

گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 1464 ارب روپے اضافی خرچ  ہوئے۔رواں مالی سال کے 9 ماہ میں  سبسڈیز پر 524 ارب جبکہ پنشن کی ادائیگی پر 486 ارب روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات گزشتہ سال کی نسبت 29 فیصد کم ہوگئی

جولائی سے مارچ تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس کی مد میں 5156 ارب روپے کی وصولی کی جبکہ نان ٹیکس ریونیو 1240 ارب روپے رہا۔خسارہ پورا کرنے کے لیے قرضوں کی مد میں 3078 ارب روپے کے اضافی قرضے مانگے گئے۔

متعلقہ تحاریر